مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کی بارہ دن سے بندش کے بعد اسے یہودی آباد کاروں کی آمد و رفت کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے جس کے بعد یہودی شرپسندوں کے قبلہ اول پر دھاووں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق آج اتوار کے روز 18 یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ انہیں اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ یہودی آباد کار کئی گھنٹے تک مسجد اقصیٰ کے اندرونی مقامات میں گھومتے رہے اور مذہبی رسومات اور تلمودی تعلیمات کے مطابق عبادات کی آڑ میں قبلہ اول میں اشتعال انگیز حرکات کا بھی ارتکاب کیا۔
خیال رہے کہ ماہ صیام کے آخری ایام اور عیدالفطر کےایام میں یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخلے سے روک دیا گیا تھا۔ آج اتوار سے یہودیوں کی دوبارہ آمد ورفت شروع کردی گئی ہے۔
قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے والے یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ اسرائیلی پولیس اہلکار یہودی آباد کاروں کے آگے اور پیچھے چلتے رہے۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ کی فضاء نعرہ تکبیر سے گونج اٹھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے یہودی آبا دکاروں کی آمد کے خلاف نعرے لگائے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ جون کے مہینے میں 1357 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولے اور مقدس مقام کی کھلے عام بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ رمضان المبارک کے پہلے دو عشروں میں یہودی فوج کی فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کے خلاف قبلہ اول میں ظالمانہ مہم بھی بدستور جاری رہی۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کے وحشیانہ تشدد سے مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کے لیےآنے والے 67 مقامی اور غیرملکی معتکفین کو تشدد کرکے زخمی کیا گیا۔