اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے قرب وجوار میں قائم یہودی کالونیوں کے آباد کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے سنہ 2018ء تک 55 میلن شیکل کا امدادی بجٹ منظور کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر برائے محنت و رفاع عامہ حاییم کاٹز نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں غزہ کے قریب واقع یہودی کالونیوں کے لیے پچپن ملین شیکل کے امدادی بجٹ کی منظوری دی۔ امدادی بجٹ کی رقم سے ان کالونیوں میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر، کالونیوں کو فلسطینیوں کے راکٹ حملوں سے بچانے کے لیے حفاظتی انتظامات، کالونیوں میں موجود یہودی اداروں کے گرد حفاظتی باڑوں کی تعمیر اور عام یہودی آباد کاروں کے لیے حوصلہ افزائی اوربعض اشیاء پر سبسڈی پر خرچ کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزارت دفاع نے غزہ کی پٹی کی سرحد پر زیرزمین کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر کی منظوری دی تھی جس کا مقصد غزہ کے قریب یہودی کالونیوں تک فلسطینیوں کی سرنگوں کے ذریعے دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانا اور یہودی بستیوں کو تحفظ مہیا کرنا تھا۔ اس دیوار کی تعمیر پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی اخبار ’’یسرائل ھیوم‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ صہیونی حکومت نے غزہ اور یہودی کالونیوں کے درمیان دیوار کی تعمیر کے لیے 20 کمپنیوں میں ٹینڈر تقسیم کئے تھے، جن میں کئی غیرملکی کمپنیاں بھی شامل تھیں مگر کسی کمپنی نے دیوار کی تعمیر کے لیے حامی نہیں بھری جس کے بعد یہ کام براہ راست اسرائیلی فوج نے شروع کیا ہے۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے اس نوعیت کا اس سے قبل کوئی دفاعی پلان نہیں بنایا اور نہ ہی اس کی کوئی ماضی میں مثال ملتی ہے۔ اس منصوبے پر کم سے کم 2.2 ارب شیکل لاگت آئے گی۔
غزہ کی پٹی کے مزاحمت کاروں کے خلاف یہ تیسرا دفاعی پلان ہے جس کے تحت غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر 60 کلو میٹر کے علاقے پر کنکریٹ کی دیوار تعمیر کی جائےگی۔ اسرائیل اس سے قبل سنہ 1994ء میں طے پائے اوسلو معاہدے اور سنہ 2005ء میں غزہ سے یہودی بستیوں کے انخلاء کے بعد دو حفاظتی پلان بنا چکا ہے مگر یہ دونوں منصوبے بے کار ثابت ہوئے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیل کے ایک سیکیورٹی ذریعے نے عبرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں حکمراں جماعت اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر غور کر رہا ہے۔ اگرحماس کے خلاف کوئی نئی کارروائی کی جاتی ہے وہ آخری کارروائی ہو گی جس میں حماس کو کچل کر ختم کر دیا جائے گا۔