اسرائیل میں سامنے آنے والے رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ اور اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ’’صہیونیت کیمپ‘‘ کی عوامی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ تاہم لیکوڈ کے مقابلے میں صہیونیت کیمپ کی مقبولیت میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ کے زیراہتمام کیے گئے ایک سروے کے نتائج شائع کیے گئے ہیں۔ سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو کی جماعت ’لیکوڈ‘ کی عوامی مقبولیت میں معمولی کمی آئی ہے مگر مجموعی طورپر حکمراں اتحاد کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ’’صہیونیت کیمپ‘‘ کی مقبولیت میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ اگر اس وقت اسرائیل میں دوبارہ انتخابات ہوتے ہیں تو حکمراں اتحاد کو پہلے سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت حکمراں اتحاد کے پاس کل 66 نشستیں ہیں۔ اگر اسی عرصے میں دوبارہ پارلیمانی انتخابات ہوتے ہیں تو حکمراں اتحاد 70 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ البتہ وزیراعظم نیتن یاھو کی جماعت جو اس وقت ایوان میں 30 سیٹوں کے ساتھ سب سے آگے ہے کو نئے انتخابات میں 27 نشستیں مل سکتی ہیں کیونکہ اس کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔
حکمراں اتحاد میں شامل ’’یش عتید‘‘ کی عوامی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ توقع ہے کہ اگر اس وقت اسرائیل میں انتخابات ہوں تو یہ جماعت 11 کے بجائے 21 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
اسی طرح اپوزیشن کی نمائندہ ’’صہیونیت کیمپ‘‘ کی عوامی مقبولیت اس حد تک گر گئی ہے کہ اگر آج انتخابات ہوتے ہیں تو اپوزیشن کی صہیونیت کیمپ کو 24 کے بجائے صرف 10 سیٹیں ملیں گی۔
رپورٹ کے مطابق ’’جیوش ہوم‘‘ کی عوامی مقبولیت بھی بڑھی ہے۔ توقع ہے کہ یہ جماعت بھی آٹھ کے بجائے 13 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ تاہم ’عرب اتحاد‘ کی مقبولیت میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی ہے۔