اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین سیاسی طورپر ایک جاہل شخص ہے۔ اس وزیردفاع انتہا پسند یہودیوں کو مطمئن کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے’’ فارس‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں محمود الزھار نے کہا کہ اسرائیلی وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین ایک ناتجربہ کار سیاسی طور پرجاہل پن کا شکار ہے۔ اس کے کان صاف کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آوی گیڈور لائبرمین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر دفاع کو حکومت میں اہم عہدہ اس لیے دیا گیا تاکہ انتہا پسند یہودیوں کو مطمئن رکھا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لایبرمین نے اپنی انتخابی مہم کے دوران فلسطین میں یہودی آباد کاری کی توسیع کی یقین دہانیاں کرائی تھیں۔ فلسطینیوں کے راکٹ حملوں اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت سے بھاگنے والے ہزاروں یہودیوں نے لائبرمین سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں لائبرمین نے انہیں یقین دلایا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی کے گرد مزید یہودی کالونیاں بسائیں گے مگر حالات اس کا الٹ ہو گئے ہیں۔
حماس رہ نما نے مسجد اقصیٰ پر یہودی شرپسندوں کی تازہ یلغار پرعالم اسلام اور عرب دنیا کے منفی کردار پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا اور عرب برادری کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے ٹھوس حکمت عملی وضع نہ کیے جانے سے اسرائیلی سازشوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔
حماس کے ایران سے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ حماس اور تہران کے ساتھ تعلقات خوش گوار انداز میں چل رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے بعض عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ راہ و رسم بڑھانے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک اور ایران کے درمیان فاصلوں میں اضافہ اور درپردہ صہیونی ریاست اورعرب ملکوں کے درمیان قربتیں تشویشناک ہیں۔