اسرائیلی حکومت کے ایک سینیر وزیر نے ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کے اٹوٹ انگ کا درجہ حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری وزیراعظم نیتن یاھو کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
اسرائیلی اخبارات نےوزیر برائے القدس ’’زئیو الکائن‘‘ کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جبل زیتون میں زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو آباد کرانا وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔ اسرائیلی وزیر نے کہا کہ جبل الطور[جبل زیتون] میں جلد ہی یہودی آبادکاری کے نئے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے جس سازش کی طرف اشارہ کیا اس کا مقصد جبل زیتون میں فلسطینی محکمہ اوقاف کی اراضی پر یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر اور مسجد اقصیٰ کے قریب واقع اسلامی تاریخی مقامات کو مسمار کرتے ہوئے وہاں پر یہودیوں کے لیے آباد کاری کرنا ہے۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے جبل زیتون میں یہودی تاریخی مقامات کے تحفظ اور وہاں پر نئے ثقاقتی مراکز کے قیام کے لیے کئی ملین شیکل کی رقم کا بجٹ رکھا ہے۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کے قریب واقع جبل زیتون ٹاؤن القدس کا اہم ترین تاریخی مقام ہے مگر صہیونی حکومت نے ایک سازش کے تحت جبل زیتون کی اراضی میں 20 ہزار فرضی قبریں تیار کرکے قصبے پرقبضے کی راہ ہموار کی ہے۔