غزہ – مرکزاطلاعات فلسطین
بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے قابض اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں زخمی ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کے طبی انخلاء کو یقینی بنائیں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان تمام کی محفوظ، رضاکارانہ اور باوقار طریقے سے پٹی میں واپسی ہو۔
تنظیم نے جمعرات کو ایک پریس بیان میں زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام "تباہ ہو چکا ہے اور اب ان لوگوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جنہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے”۔
انہوں نے عالمی ادارہ صحت کی طرف سے پہلے تصدیق شدہ اعداد و شمار کا حوالہ دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی تباہی کی جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 14,000 زخمیوں کو طبی انخلاء کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے وضاحت کی کہ حالیہ مہینوں میں اس نے غزہ سے اردن جانے والے 32 بچوں اور ان کے ساتھیوں کے طبی انخلاء کی درخواست جمع کرائی تھی۔ ان میں سے صرف چھ کو جانے کی اجازت دی گئی تھی”۔
اردن میں ’ایم ایس ایف‘ کے آپریشنز کے ڈائریکٹر معین محمود نے قابض حکام کی جانب سے بچوں کو علاج سے روکنے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ انتہائی افسوسناک اور شرمناک ہے کہ اسرائیل ایسے بچوں کو غزہ چھوڑنے سے روکتا ہے حالانکہ وہ شدید زخمی ہیں اورانہیں فوری اور ضروری علاج کی ضرورت ہے”۔ اسرائیل کی جانب سے فوری طبی انخلاء کو روکنا منطق اور انسانیت کی نفی ہے”۔
دس نومبر کو قابض فوج نے بغیر وجہ بتائے طبی دیکھ بھال کے محتاج آٹھ بچوں اور ان کے ساتھیوں کو غزہ سے اردن کے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز ہسپتال لے جانے سے روک دیا، جن میں ایک دو سالہ بچہ بھی شامل تھا۔
امریکی اور مغربی مدد سے قابض فاشسٹ ریاست کی غزہ کی پٹی پر سات اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ میں اب تک 147,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10,000 سے زیادہ لاپتہ ہیں۔