جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ میں اسرائیلی مظالم کو دیکھ کربرطانوی ڈاکٹر بھی کانپ اٹھا

جمعرات 14-نومبر-2024

لندن – مرکزاطلاعات فلسطین

غزہ کی پٹی میں ایک ماہ تک خدمات انجام دینے والے ایک برطانوی ڈاکٹر نے برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا ہے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کواڈ کاپٹر ڈرون سے لاحق خطرے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر نظام مامودی جنہوں نے گذشتہ اگست اور ستمبر کے درمیان غزہ میں خدمات انجام دیں کہا کہ "ڈرون خوف پیدا کرتے ہیں،” کیونکہ وہ شہریوں کو گولیاں مارنے اور ان کی زندگی چھیننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اعضاء کی پیوند کاری میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹر نے برطانوی پارلیمنٹ میں بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کے اجلاس سے جس کا عنوان "غزہ میں انسانی ہمدردی کی صورت حال” رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ڈرون جنگی طیاروں کی بمباری کے بعد آپریشن کر رہے ہیں۔

مامودی نے مزید کہاکہ "بم ایک پرہجوم جگہ پر گرنے کے بعد جہاں خیمے تھے، مارچ کرنے والے آتے اور بچوں اور شہریوں کو گولی مار دیتے۔”

ان کا کہنا تھا کہ ’کواڈ کیپٹر‘ ڈرون حملوں میں استعمال ہونے والی گولیاں عام گولیوں سے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں، ’میں نے دیکھا کہ ڈرون میں استعمال ہونے والی گولیاں جسم میں داخل ہو کر اندر چلی جاتی ہیں، جس سے بہت سی اندرونی چوٹیں آتی ہیں‘۔

مامودی نے بیان کیا کہ ایک بچے نے اسے آپریشن کے دوران بتایا کہ جنگی طیارے نے اس جگہ پر بمباری کی تو وہ زمین پر گر گیا۔  بعد ایک ڈرون آیا اس کے اوپر سے اڑ کر اسے گولی مار دی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہسپتال پہنچنے والے متاثرہ افراد میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچے تھے۔ بہت سے بنیادی طبی سامان اور آلات دستیاب نہیں ہیں یا محدود ہیں، کیونکہ قابض حکام ان کے داخلے کو روکتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال سے باہر نکلنا اور گھومنا ایک خطرناک معاملہ ہے۔ انہیں 5 بار نشانہ بنایا گیا حالانکہ وہ اقوام متحدہ کے قافلے کے ساتھ سفر کر رہے تھے جس کی نقل و حرکت کی اطلاع قابض حکام کو دی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق ایلز برانڈ کھیرس نے منگل کی شام سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیا۔

مختصر لنک:

کاپی