اسرائیلی ریاست نے ملک میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے عالمی اور علاقائی اداروں اور سرکردہ انسانی حقوق گروپوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی مذموم سازشیں شروع کی ہیں۔ ان سازشوں کا نیا نشانہ عالمی تنظیم’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ بنی ہے جس کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتقامی سیاست کے تحت اسرائیلی حکومت نے ایمنسٹی کو بعض ٹیکسوں پر گئی چھوٹ ختم کردی ہے۔
اسرائیلی اخبار’معاریف‘ کے مطابق حکومت کی طرف سے غیر منافع بخش تنظیموں کو بعض ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی اور اب یہ چھوٹ ایک ایک کرکے واپس لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حال ہی میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کو ٹیکسوں میں دی گئی رعایت ختم کردی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیاہے کہ غیر منافع بخش اداروں کو ٹیکسوں کی چھوٹ سے محروم کرنے کی سازش کے پس پردہ اسرائیل کے انتہا پسند ارکان پارلیمنٹ کا ہاتھ ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی مالیاتی کمیٹی کے شدت پسند ارکان نے کمیٹی کے چیئرمین موشے گیونی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ایمنسٹی کے مقامی برانچ کو دی گئی ٹیکس رعایت ختم کردے۔ اس پر اسرائیلی مالیاتی کمیٹی نے ایمنسٹی کو ٹیکسوں پررعایت ختم کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیم کو ٹیکسوں پر دی گئی رعایت کو حتمی طور پرختم کرنے کے لیے کل جمعرات کو مالیاتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں اس موضوع پر رائے شماری کرائی جائے گی۔
ایمنسٹی کو بعض سوشل حقوق سے محروم رکھنے کے لیے کی جانے والی انتقامی کارروائی میں ’جیوش ہوم‘ جیسی شدت پسند مذہبی اسرائیلی سیاسی جماعتیں اور ان کے ارکان پیش پیش ہیں۔ اسی جماعت کے سرکردہ رکن پارلیمنٹ سموطریش نے مالیاتی کمیٹی میں ایمنسٹی کو دی گئی ٹیکسوں پر چھوٹ کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو یاد رہنا چاہیے کہ سنہ 2008ء اور 2010ء میں ایمنسٹی نے انسانی حقوق کے حوالے سے دو رپورٹس جاری کی تھیں جن میں اسرائیل کو انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب قرار دیا گیاتھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی کو ٹیکسوں پر رعایت سے محروم کرنے کے در پردہ صہیونی سازش کا مقصد فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں پر دباؤ ڈالنا ہے۔ اسرائیل اس سازش کے ذریعے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔
چند روز قبل اسرائیل میں نجی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بتسلیم کے خلاف بھی اسی طرح کی انتقامی کارروائیوں کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ صہیونی ارکان کنیسٹ کا کہنا ہے کہ وہ بتسلیم کے یہودی سربراہ کی اسرائیلی شہریت ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔