فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی پر 10 سال سے مسلسل اسرائیلی پابندیوں کامعاملہ عالمی فوج داری عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کےتین گروپوں نے ایک پٹیشن تیار کرنے کے بعد عالمی انسانی حقوق کے گروپوں کے ذریعے عالمی فوج داری عدالت کے مندوبین تک پہنچائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی 20 لاکھ سے زاید آبادی کو کھلی جیل میں گذشتہ دس سال سے بند کررکھا ہے۔ شہر کی تمام بری اور بحری راہ داریاں بند ہیں۔ مسلسل محاصرہ سنگین جنگی جرم ہے۔ لہٰذا عالمی عدالت غزہ کی ناکہ بندی کے معاملے کو زیربحث لاتے ہوئے صہیونی پابندیاں برخواست کرنے کا حکم صادر کرے۔
فلسطین میں انسانی حقوق مرکز کے ڈائریکٹر ایڈووکیٹ راجی الصورانی نے کہا کہ تین فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مل کر ایک پٹیشن عالمی اداروں کے توسط سے ’آئی سی سی‘ تک پہنچائی ہے۔ جس میں صہیونی ریاست کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے اور غزہ کی پٹی پرمسلط پابندیاں اٹھانے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی ریاست نے جنوری 2006ء میں فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی واضح کامیابی کے بعد غزہ پر معاشی پابندیاں عاید کردی تھیں۔ سنہ 2007ء میں جب غزہ میں حماس نے اپنی حکومت قائم کی توصہیونی ریاست نے غزہ کی ناکہ بندی مزید سخت کردی تھی۔ آج دس سال سے یہ ناکہ بندی مسلسل جاری ہے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔