اسلامی تحریکمزاحمت "حماس” نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کا”صبرو تحمل” قابض دشمن کے منصوبوں کی راہمیں "ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ ہے”فلسطینی قوم اپنے عزم کی بہ دولت کھڑی ہے اور دشمن اسے غزہ سے بے دخل کرنے میںکامیاب نہیں ہوسکا ہے۔
"حماس”نے غزہ کی پٹی پر جارحیت کی تازہ ترین پیشرفت پر بریفنگ کے لیے کل ہفتے کے روز”بیروت” ایک پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں حماس رہ نمااسامہ حمدان نے کہا کہ "آج کے بعد کوئی ہجرت نہیں ہوگی بلکہ صرفآزادی اور واپسی ہوگی آزادی ہوگی‘‘۔
حماس نے قابضدشمن کے فلسطینوں کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی جنگ کو روکنے کے لیے معاشی بائیکاٹکو "فعال کرنے” کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کا عالمی برادری کی غزہ میںاسرائیلی جرائم پرر اختیار کی گئی خاموشی کسی بڑے المیے اور تباہی کا پیش خیمہ بنسکتی ہے۔
قابض دشمن کے ناماپنے پیغام میں اسامہ حمدان نے کہا کہ "آپ اپنے الزامات اور فریبکو ثابت کرنے کی بے سود کوشش کر رہے ہیں اور یہ دنیا پر واضح ہو گیا ہے کہ بچوں کومار کر آپ کی فوج کی اخلاقی گراوٹ اور نفسیاتی شکست کی سطح کتنی ہے۔ "
حماس نے اسرائیلیقابض فوج کو ’’نو نازی‘‘ قرار دیا۔ یاد رہے کہ یہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلافچوبیس گھنٹے قتل عام کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابضفوج نے الفلاح اسکول کا سب سے بڑا قتل عاماور بمباری کی، جس میں تقریباً 150 شہری شہید ہوئے۔ آج اس نے الفاخورہ اسکول میںبچوں، خواتین اور بے گھر ہونے والے خاندانوں کے خلاف ایک ہولناک قتل عام کیا۔
انہوں نے وضاحت کیکہ جرائم اور قتل عام کا سلسلہ جاری ہے، جس میں 4500 سے زائد بچوں سمیت 12000 سےزیادہ شہداء، تقریباً 4000 اب بھی ملبے تلے اور تقریباً 30000 زخمی ہیں۔