جمعه 15/نوامبر/2024

بیت المقدس میں ’داعش‘ کا کوئی وجود نہیں ملا:اسرائیلی پولیس

پیر 9-جنوری-2017

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں کل اتوار کے روز یہودی فوجیوں پر ہونے والے حملے کے بعد صہیونی انتظامیہ کی طرف سے متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ القدس میں یہودی فوجیوں پر ٹرک چلانے کا واقعہ شدت پسند گروپ ’داعش‘ کی کارستانی ہے اور یہ کارروائی داعش ہی کی طرز پر کی گئی ہے تاہم اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم کے بیان اور دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔

اسرائیلی ہولیس کے ترجمان میکی روزن فیلڈ نے امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل میں دولت اسلامی ’داعش‘ کے کسی گروپ کے سرگرم ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

خیال رہے کہ کل اتوار کے روز بیت المقدس میں ایک 28 سالہ فلسطینی نے اپنا ٹرک اسرائیلی فوجیوں پر چڑھا دیا تھا جس کے نتیجے میں تین خواتین فوجیوں سمیت 4 فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں سے 8 کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

اسرائیلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس حکام اتوار کے روز مقامی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے بیت المقدس میں حملہ کرنے کے واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس حملے میں ایک 28 سالہ شدت پسند ملوث ہے جس کا تعلق بیت المقدس میں جبل الملکبر سے ہے۔ اس کی رہائش گاہ جائے وقوعہ سے ایک میل کی مسافت پر ہے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا حملہ آور کا کسی شدت پسند گروپ کے ساتھ کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

روزن فیلڈ نے کہا کہ ہمیں جو معلومات ملی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ حملہ آور اکیلا تھا۔ ہم نے خفیہ کیمروں میں بنی ویڈیوز بھی دیکھیں۔ وہ اکیلا ہی ٹرک پر سوار ہوا اور تیزی کے ساتھ ٹرک کو یہودی فوجیوں کی طرف لے چل پڑا۔

ایک سوال کے جواب میں روزن فیلڈ نے کہا کہ ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ بیت المقدس میں ٹرک کے ذریعے فوجیوں کے روندنے کے واقعے میں ’داعش‘ کا کوئی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں داعش کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی