اسرائیلی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ سے متصل دیوار براق کو اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب سے ریلوے لائن کے ذریعے ملانے کے حالیہ منصوبے پر فلسطینی مذہبی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں مقدسات کے دفاع کے لیے قائم مسلم۔ مسیحی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دیوار براق کو تل ابیب سے ریلوے لائن کے ذریعے ملانے کی اسرائیلی اسکیم القدس کو یہودیانے کی سازشوں کا حصہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت دانستہ طور پر بیت المقدس کو یہودیانے کے لیے اس طرح کے منصوبے شروع کررہی ہے۔
مسلم ۔ مسیحی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حنا عیسیٰ نے امن پسند ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو یہودیانے کی صہیونی سازشوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تل ابیب سے ریلوے لائن بچھانے کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم بیت المقدس میں ریلوے لائن کے راستے پر مختلف پہلوؤں پر غور جاری ہے۔ ممکن ہے کہ ریلوے لائن پرانے بیت المقدس کی دیواروں کے نیچے سے دیوار براق تک پہنچائی جائے گی۔
گذشتہ روز اسرائیلی وزیر مواصلات و انٹیلی جنس امور ’یسرائیل کاٹز‘ نے وزارت منصوبہ بندی کے حکام کو بتایا تھا کہ بیت المقدس اور تل ابیب کو تیز رفتار ریلوے لائن کے ذریعے باہم مربوط کرنے کے منصوبے پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے ٹریک پرانے بیت المقدس کی دیواروں کے نیچے سے دیوار براق تک بچھایا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ بیت المقدس میں یہ ریلوے ٹریک زیرزمین ہوگا اور دیوار براق کے قریب زیرزمین ’دیوار گریہ اسٹیشن‘ کے نام سے ایک اسٹیشن قائم کیا جائے گا۔
عبرانی اخبار کے مطابق دیوار براق کے قریب کئی میٹر گہری اور دو کلو میٹر طویل سرنگ کھودی جائے گی اور اسے بیت المقدس کی تاریخی فصیلوں کے نیچے سے گذرا جائے گا۔
مجموعی طور پر تل ابیب سے بیت المقدس تک ریلوے ٹریک کی لمبائی 56 کلو میٹر ہوگی اور اس کی تعمیر پر سات ارب شیکل کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ منصوبہ رواں سال کے آخرمیں مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔
اسرائیلی وزیر یسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ تل ابیب سے دیوار براق تک ریلوے لائن منصوبے کی تکمیل سے دیوار تک یہودی آباد کاروں کی رسائی آسان ہونے کے ساتھ ساتھ رش کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔