فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والی ایک فلسطینی خاتون نے اسرائیلی جیل میں قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج آج ساتویں روز بھی مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رندہ شحاتیت نے اسرائیلی جیل میں قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف خلاف بہ طور احتجاج سات دن قبل بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اس کی بھوک ہڑتال آج ساتویں روز بھی جاری ہے۔
انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ’’ھشارون’’ جیل میں قید شحاتیت نے 23 جنوری اپنی بلا جواز انتظامی حراست اور قید تنہائی میں ڈالے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
درایں اثناء اسیرہ شحاتیت کے شوہر یوسف ابو صبحہ نے’قدس پریس‘ کو بتایا کہ اسرائیل کی عوفر فوجی عدالت نے ان کی اہلیہ کے کیس کی 23 جنوری کو سماعت کی تھی۔اس موقع پر عدالت نے عدالت نے شحاتیت کی قید تنہائی ختم کرنے کی درخواست ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ قید تنہائی کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد شحاتیت نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
خیال رہے کہ جنوبی الخلیل سے تعلق رکھنے والی شحاتیت کو صہیونی فوج نے 20 جنوری کو الفوار پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک چوکی سے حراست میں لیا تھا۔ حراست میں لیے جانے کے بعد اسے ھشارون جیل منتقل کردیا گیاتھا۔
رندہ شحاتیت تین بچوں کی ماں ہیں اور وہ ماضی میں بھی صہیونی جیلوں میں قید رہ چکی ہیں۔ گذشتہ برس اگست میں اسرائیلی عدالت کی جانب سے شحاتیت کو گھرپر نظر بند رکھنے اور بھاری جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔