اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے رکن ڈاکٹر خلیل الحیا نےزوردے کر کہا ہے کہ دہشت گرد صہیونی غاصب خواتین اور بچوںکے خلاف قتل و غارت گری اور جرائم کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہےاور اس کی نظر ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے پر ہے اور اس کا ہدف قتل وغارت گری کےذریعے خوف پیدا کرنا اور معصوم شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے۔
خلیل الحیا نےالجزیرہ ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ قابض دشمن کو عالمی برادری یا عوامیدباؤ سے خواتین اور بچوں کو قتل کرنے سے روکنے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں ملا۔
انہوں نے انکشافکیا کہ قابض دشمن نے اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے نئی جنگ بندی کی کئی پیشکشوں،اقدامات اور تجاویز کو مسترد کر دیا، لیکن وہ اپنے جرائم کو دوبارہ شروع کرنے کے لیےپرعزم ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ہم نے ماؤں اور بچوں کی فائل ختم کی اور اس زمرے کے 85 قیدیوں کو حوالے کیالیکن قابض فوج چالاک اورشاطر بن کر اس زمرے میں خواتین فوجیوں کو شامل کرنا چاہتیہے جنہیں ہم نے ٹینکوں اور صہیونی فوج کے کیمپوں سے گرفتار کیا۔
انہوں نے انکشافکیا کہ ان کی جماعت حماس نے قابض دشمن کو جیلوں میں قید بزرگ قیدیوں کی رہائی کےبدلے حراست میں لیے گئے بزرگوں کی رہائی کی تجاویز پیش کیں لیکن صہیونی غاصب حکومتنے اسے مسترد کردیا تھا۔
ایک سوال کے جوابمیں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی قیادت پرعزم ہے اور فلسطینی مجاھدین کے حوصلےبلند ہیں۔ دشمن کی ننگی جارحیت فلسطینی قوم کوگھٹنے ٹیکنے پرمجبور نہیں کرسکتا۔