حال ہی میں اسرائیلی جیلوں النقب اور نفحہ میں قیدیوں اور صہیونی انتظامیہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد فلسطینی قیدیوں کا احتجاج رنگ لے آیا۔ قیدیوں اور اسرائیلی جیل انتظامیہ نے متعدد بار کے مذاکرات کے بعد کشیدگی کے خاتمے کا سمجھوتہ کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی اسیران نے بھوک ہڑتال کا اعلان واپس لے لیا ہے۔ دوسری جانب صہیونی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دونوں جیلوں میں کشیدگی سے پہلے والے حالات اور قیدیوں کو دی گئی سہولیات واپس کردے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں فلسطینی اسیران کے نمائندہ دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ اور فلسطینی اسیران حالیہ کشیدگی کے بعد معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر متفق ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے تفتیش کاروں نے جزیرہ نما النقب اور نفحہ جیلوں میں قیدیوں کے خلاف ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کیے تھے جس پر اسیران نے مشتعل ہوکر جیل اہلکاروں پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
ان واقعات کے بعد اسرائیلی جیل حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے اسیران کے خلاف انتقامی کارروائی میں مزید اضافہ کردیا تھا۔ انتقامی ہتھکنڈوں میں قیدیوں کو تنہائی میں ڈالنا اور اقارب سے ملاقات میں پابندی شامل تھی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران کے نمائندوں اور جیل انتظامیہ کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے مذاکرات شروع ہوئے تھے جن میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے قیدیوں کے بیشتر مطالبات تسلیم کرلیے ہیں۔ جیل انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی کہ کشیدگی سے پہلے والے ماحول کو بحال کیا جائے گا اور قیدیوں کی معطل کی گئی سہولیات بحال کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ کشیدگی کے تمام اسباب کو بھی رفح کیا جائے گا۔
قبل ازیں اسرائیل جیلوں میں قید اسیران کے مندوب عبدالرحمان شدید نے ایک پیغام میں کہا تھا کہ قیدیوں کے حقوق کی پامالی اہم ترین معاملہ ہے۔ ہم صہیونی انتظامیہ کو یہ سمجھانے کی کوشش کریں گے کہ وہ فلسطینی اسیران کے بنیادی حقوق کی پامالی کا سلسلہ بند کرے۔