اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست فلسطینیوں کے مادہ تولید کی مصنوعی طریقے سے منتقلی کے عمل سے ان کے ہاں بچوں کی پیدائش کا سلسلہ جاری ہے۔ کچھ عرصہ پیشتر انسانی حقوق کی تنظیموں نے فلسطینی اسیران کے ہاں اولاد کے لیے یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ نطفے کی مصنوعی منتقلی کے نتیجے میں اب تک فلسطینی اسیران کے ہاں 48 بچے پیدا ہوچکے ہیں۔
کچھ عرصہ پیشتر غرب اردن کے رام اللہ شہر سے تعلق رکھنے والے "مریشح شریتح” نامی فلسطینی قیدی کے نطفے کی مصنوعی منتقلی کےنتیجے میں اس کے ہاں بچی نے جنم لیا۔
فلسطینی امور اسیران کے محقق ریاض الاشقر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے نطفے کے منتقلی سےان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو ’آزادی کے سفیر‘ قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2015ء میں23 اسیران کے نطفے کی منتقلی سے 30 بچے پیدا ہوئے۔ سنہ 2016ء میں 28 اسیران اس تجربے سے گذر کر38 بچوں کے باپ بنے۔ رواں سال میں اب تک مزید 8 فلسطینی اسیران کے نطفے کی منتقلی سے 12 بچے پیدا ہوئے جس کےبعد نطفے کی منقلی سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔ اسرائیلی جیل میں قید ہوتے ہوئے والد بننے والے فلسطینیوں میں تازہ ترین نام یحییٰ احمد حمارشہ کا ہے۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شہر طولکرم سے ہے ہے۔ ان کے ہاں حال ہی میں ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام ’ابراہیم‘ رکھا گیا ہے۔ دو سال قبل اسی طریقے سے ایک بچی کی پیدائش ہوگئی جسے فاطمہ کے نام سے موسوم کیا گیا تھا۔
ریاض الاشقر کے مطابق کئی اسیران کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہوئے جب کہ بعض اسیران کے ایک سے زاید بار نطفے لیے گئے۔ ان میں بعض اسیران عمر قید کے تحت پابند سلاسل ہیں۔ سنہ 2012ء میں مصنوعی طریقے سے نطفے کی منتقلی کے ذریعے فلسطینی اسیر عمار الزین کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔ بچے کا نام ’مہند‘ رکھا گیا تھا۔
خیال رہے کہ فلسطین میں کسی قیدی کے ہاں مصنوعی طریقے سے مادہ تولید کی رحم مادر میں منتقلی اور اس کے ذریعے بچے کی پیدائش کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ حال ہی میں غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی 35 سالہ احمد السکنی کی اہلیہ کو جڑواں بچے پیدا ہوئے تھے۔
صہیونی فوج نے احمد السکنی کو سنہ 2002ء میں حراست میں لیا۔ ان پر اسلامی جہاد سے تعلق کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور عدالت نے انہیں 27 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیا۔
السکنی کا ایک بیٹا طارق 14 جولائی 2013ء کو غزہ کی پٹی میں ایک ٹریفک حادثے میں وفات پاگیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی جیل میں قید السکنی کا نطفہ حاصل کیا اور اسے جدید سائنسی طریقے کے تحت اس کی اہلیہ کے رحم میں منتقل کردیا جہاں اللہ نے اسے جڑواں بیٹے دیے ہیں۔