جمعه 15/نوامبر/2024

نیتن یاھواپنی توہین پرنہیں غزہ جنگ بارے رپورٹ پرتوجہ دیں:اسٹیٹ کنٹرولر

جمعرات 2-مارچ-2017

اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسٹیٹ کنٹرولر یوسف شابیرا نے سنہ 2014ء میں غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے حوالے سے وزیراعظم بنجن نیتن یاھو کی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم رپورٹ کو اپنے حق میں توہین قرار دینے کے بجائے اس میں بیان کردہ حقائق پر توجہ دیں۔

عبرانی اخبار کے مطابق اسٹیٹ کنٹرولر یوسف شابیرا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو غزہ جنگ کے بارے میں تیار کردہ رپورٹ پر تنقید کرنے کے بجائے اپنی غلطیوں کی اصلاح کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی اسٹیٹ کنٹرولرنے حال ہی میں سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کی تحقیقات پرمبنی ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں فوج، حکومت اور خفیہ اداروں کو فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ طاقت کے بدترین استعمال کے باوجود اسرائیل غزہ جنگ کے مقاصد حاصل نہیں کرسکا۔ اس کے ساتھ ساتھ فوج، انٹیلی جنس اداروں اور حکومت کی ناقص حکمت عملی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فوجی جوانوں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اس رپورٹ سے عیاں ہوگیا ہے کہ صہیونی دشمن مزاحمت کی قوت کو کچلنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں میں شہری آبادی کا بے پناہ جانی نقصان ہوا ہے مگر فلسطینی مجاھدین نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دشمن کے ساتھ ہرطرح کی جنگ کا مقابلہ کرنے اور پورے فلسطین کو غاصبوں سے آزاد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو اسرائیل نے موسم گرما میں مسلسل اکاون دن تک غزہ کی پٹی پر بمباری کرکے  2300 سے زاید فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی کردیے تھے۔ صہیونی فوج کی جارحیت کے خلاف جوابی حملوں میں 64 اسرائیلی فوجی بھی جہنم واصل ہوئے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نےاس جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا جس نے حال ہی میں اپنے رپورٹ اسرائیلی میڈیا کو جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں پر الزام عاید کیا گیا ہے کہ انہوں نے غزہ جنگ کے دوران ناقص حکمت عملی اختیار کی تھی۔ اس کے علاوہ صہیونی انٹیلی جنس ادارے غزہ میں مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت کا درست اندازہ لگانے میں ناکام رہے تھے جس کے نتیجے میں فوجیوں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوگئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی مزاحمت کاروں نے متعدد اسرائیلی فوجی جنگی قیدی بھی بنا لیے تھے۔

مختصر لنک:

کاپی