اسرائیلی جیلوں میں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید دو فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران جمال ابو اللیل اور صحافی محمد اسامہ القیق کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے۔ دونوں بھوک ہڑتالی اسیران بے ہوش ہیں اور اپنے سہارے حرکت کرنا ان کے لیے مشکل ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا کہ انہوں نے جیل میں اسیر القیق اور ابو اللیل سے ملاقات کی ہے۔ القیق 27 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسیران کے سر، معدے اور جسم کے دوسرے حصوں میں شدید تکلیف ہے اور وہ لمحہ لمحہ ہوش ہواس کھو رہے ہیں۔
الزبارقہ نے بتایا کہ اسیر صحافی محمد اسامہ القیق اس وقت ’الرملہ‘ جیل کی اسپتال میں اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے اسپتال کے عملے اورڈاکٹروں کو اپنا معائنہ کرانے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسرائیلی حکام نے القیق کوتین ماہ کی انتظامی حراست کی سزا سنائی تھی ، جس کے خلاف بہ طور احتجاج القیق نے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ اس کی بھوک ہڑتال 6 فروری سے مسلسل جاری ہے۔
محمد القیق کی یہ دوسری بھوک ہڑتال ہے۔ چند ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔
اسیر جمال ابو الیل مسلسل 17 دن سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہویے ہیں۔ فلسطینی امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 50 سالہ ابو الیل کے سر، معدے اور جسم کے دیگر حصوں میں تکلیف ہے اور اپنے سہارے ان کا چلنا پھرنا مشکل ہوگیا ہے۔