فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہرالخلیل سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہری نے انتظامی حراست ختم کرنے کی یقین دہانی پر بیس روز سے جاری بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر 34 سالہ رافت شلش کا تعلق غرب اردن کے شہر کے مغربی قصبے بیت عوا سے ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسیر اور اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ اس معاہدے کے تحت صہیونی انتظامیہ نے اسیر کی بھوک ہڑتال کی حد مقرر کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے جواب میں شلش نے 6 مارچ سے جاری بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
اسیررافت شلش کے والد کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا بیس روز تک جاری بھوک ہڑتال کے باعث کمزورہوچکا ہے۔ اس کے معدے اور جسم کے دیگر حصوں میں بھی شدید تکلیف ہے۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے اس کی بھوک ہڑتال کےباوجود مسلسل نظر انداز کیا۔
خیال رہے کہ رافت شلش کو اسرائیلی فوج نے 17 نومبر 2016ء کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسے تین ماہ کے لیے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔ اس کی انتظامی حراست مارچ میں ختم ہوگئی تھی جس میں توسیع کے اعلان کے بعد اس نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اسیر رافت شلش سات سال تک اسرائیلی زاندانوں میں پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔