حال ہی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے مسجد اقصیٰ کے پانچ محافظ کل بدھ کو اسرائیل کی ایک مقامی عدالت میں پیش کیے گئے۔ صہیونی حکام نے پانچوں فلسطینیوں کو یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول کے پتھر چوری کرنے سے روکنے کی پاداش میں حراست میں لیا تھا جس کےبعد ان پر مقدمہ چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق بدھ کو اسرائیلی پولیس نے فول پروف سیکیورٹی میں قبلہ اول کے پانچ محافظوں کوعدالت میں پیش کیا۔ گذشتہ دو روز کے دوران صہیونی حکام نے مسجد اقصیٰ کے 11 محافظوں کو حراست میں لیا ہے۔ دیگر محافظوں کو بھی جلد ہی اسرائیل کی مرکزی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اسرائیلی کنیسٹ میں عرب کمیونٹی کے نمائندہ رکن پارلیمان ڈاکٹر احمد الطیبی نے مسجد اقصیٰ کے پہرے داروں کی گرفتاری اور ان کے ٹرائل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام ایک منظم سازش کے تحت قبلہ اول کے محافظوں کو ہراساں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر الطیبی نے کہا کہ قبلہ اول کے فلسطینی محاظفوں نے اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکاروں کو مسجد میں کھدائی کرنے اور مسجد کے پتھر چوری کرنے سے روک کر اپنی ذمہ داری ادا کی ہے۔ اسرائیل کو قبلہ اول کے امور میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے گرفتار کیے گئے مسجد اقصیٰ کے تمام پہرے داروں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے دو روز قبل مسجد اقصیٰ کے ایک درجن کے قریب محافظوں کو حراست میں لے کر تفتیشی مراکز منتقل کردیا تھا۔ صہیونی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی محافظوں کو اس لیے حراست میں لیا کیونکہ انہوں نے اسرائیلی آثار قدیمہ کے اہلکاروں کو قبلہ اول میں کھدائی کرنے اور مسجد کے قیمتی پتھر چوری کرنےسے روک دیا تھا