فلسطینی شہریوں کو مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں ایک طرف قابض صہیونی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے اور دوسری طرف قوم کے پیسوں پر پلنے والے فلسطینی اتھارٹی کے جلاد صفت غنڈہ گرد عناصر فلسطینیوں پر تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن میں سیاسی بنیادوں پر حراست میں لیے گئے شہریوں کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مارچ کے دوران عباس ملیشیا کے جلادوں نے 378 حملے کئے۔ عباس ملیشیا کی انتقامی کارروائیوں میں101 شہریوں کی گرفتاریاں اور ان پر جیلوں میں وحشیانہ تشدد اور سیاسی بنیادوں پر 113 شہریوں کی توہین آمیز انداز میں حراستی مراکز میں طلبی کے واقعات شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کے نام نہاد سیکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے مارچ میں روزانہ کی بنیاد پر سیاسی کارکنوں کی بے رحمانہ گرفتاریوں اور انہیں اذیتیں دینے کا سلسلہ جاری رہا۔ اسرائیلی فوج کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عباس ملیشیا کے مسلح اہلکار فلسطینی شہریوں کے گھروں پر دھاوے بولتے، پرامن ریلیوں پرحملے کرتے، صحافیوں کو زدو کوب کرتے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام نیشنل ڈیفنس کے اہلکاروں نے 59، جنرل انٹیلی جنس نے 39 اور فلسطینی پولیس نے 13 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا۔
عباس ملیشیا کی کارروائیوں کے دوران الخلیل سے سب سے زیادہ فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔الخلیل سے 25، رام اللہ سے 15، نابلس سے 13، طولکرم سے 12، بیت لحم سے 10،قلقیلیہ سے 9، جنین سے 6، القدس سے 3، سلفیت کے 2 اور طوباس سے ایک فلسطینی شہری کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گرفتار کیے جانے والے شہریوں میں 20 طلباء 4 صحافی، دو اساتذہ ،63 سابق اسیران اور 51 سیاسی کارکن جو ماضی میں بھی گرفتار کیے گئے تھے۔