اتوار کے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں517 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پردھاوا بولا اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کو علی الصباح 35 سال سے کم عمر کے 390 یہودی مراکشی دروازے[باب المغاربہ] کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ یہودی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد مسجد کے اندرونی اطراف میں گھومتے اور سیٹیا بجاتے رہے۔ یہودی شرپسند مراکشی دروازے سے داخلے کےبعد مسجد کے ’باب السلسلہ‘ سے باہر نکلتے رہے۔
یہودی آباد کاروں کے یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب کہ دوسری جانب قبلہ اول کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی پرچارک تنظیموں نے یہودیوں پر زور دیا ہے کہ وہ "ایسٹر” تہوار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ تعداد میں "جبل ہیکل”[مسجد اقصیٰ] میں داخل ہو کرمذہبی رسومات ادا کریں۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی حکام نے علی الصباح مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ یہودیوں کی آمد روفت کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ دروازہ مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے تک کھلا رکھا گیا۔
یہودی آباد کار مسجد میں گھسنے کے بعد باب الرحمۃ تک جا پہنچے جہاں فلسطینی محافظوں اور یہودی شرپسندوں کے درمیان کھینچا تانی بھی ہوئی۔ تاہم فلسطینی محافظ یہودیوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصباح ہی سے مسجد اقصیٰ کےتمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات تھے۔ یہودی آبادکاروں کی رہ نمائی کے لیے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں یہودی ربی بھی شامل تھے جنہوں نے اجتماعی عبادات کی ادائی کے لیے "جبل ہیکل” میں آمد ورفت جاری رکھنے پر زور دیا۔ خیال رہے کہ یہودی مسجد اقصی کی تاریخ مسخ کرتے ہوئے اس کے لیے "جبل ہیکل” کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
گذشتہ روز سرائیلی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے 12 فلسطینی شہریوں کے پرانے القدس شہر اور مسجد اقصیٰ میں 80 روز تک داخلے پر پابندیاید کی جس پر فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔