اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز اور آئینی حقوق کے حصول کے لیے گذشتہ 39 دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی حالت مزید تشویشناک ہوچکی ہے، دوسری طرف صہیونی انتظامیہ فلسطینی قیدیوں کے مطالبات اور ان کی بھوک ہڑتال کو مسلسل نظر انداز کرتے ہوئے قیدیوں کی مشکلات میں جان بوجھ کر اضافہ کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں اپنے جائز حقوق کےحصول کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کے لیے قائم کردہ کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ بھوک ہڑتالی اسیران کے مطالبات کو نظر انداز کرکے انہیں موت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
اسیران کی حمایت کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے رابطہ کار مظفر ذوقان نے نابلس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اسیران کی بھوک ہڑتال کے طول پکڑنے اور ان کی حالت ابتر ہونے کی ذمہ دار فلسطینی اتھارٹی بھی ہے۔ فلطسینی اتھارٹی کی جانب سے عالمی سطح پر اسیران کے مطالبات اور ان کی بھوک ہڑتال کو اس انداز سے نہیں اٹھایا جیسا کہ اس کا حق تھا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ جنیوا معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے فلسطینی اسیران کے جائز مطالبات تسلیم کرے اور انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کی روش ترک کی جائے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل سے 1500 فلسطینی اسیران نے اجتماعی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا، بعد میں مزید سیکڑوں اسیران بھوک ہڑتال میں شامل ہوئے ہیں۔ بھوک ہڑتال آج 39 روز میں جاری ہے۔ سیکڑوں اسیران کو حالت خراب ہونے کے بعد اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
فلسطینی سماجی اور انسانی حقوق کارکن مظفر ذوقان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت وزیرداخلہ کے اس بیان پرعمل پیرا ہے جس میں اس نے کہا تھا کہ بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کو پھانسی دے دینی چاہیے۔ اسرائیلی ریاست کی پالیسی سے لگتا ہے کہ بھوک ہڑتالیوں کو سسک سسک کر جان ہارنے کے لیے بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا ہے۔