انسانی حقوق کی عالمی تنظیمم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے ۹۰ ہزار مکانات کو غیرقانونی قرار دیا جا چکا ہے جنہیں کسی بھی وقت مسمار کیا جاسکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم ’ہیومن راٹئس واچ‘ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے 90 ہزار مکانات کو خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں کے مکانات مسماری کی خطرے کےساتھ ساتھ فلسطینی آبادی کو گھروں کی تعمیر کے لیے اجازت نامے بھی جاری نہیں کیے جا رہےہیں۔ مشرقی بیت المقدس کی صرف 12 فی صد اراضی فلسطینیوں کی تعمیراتی سرگرمیوں کے لیے مختص کی گئی ہے جس کے نتیجے میں محدود جگہ پر فلسطینیوں کی آبادی بہت بڑھ چکی ہے۔ اس کے مقابلے میں مشرقی بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 35 فی صد رقبہ مختص کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کو غیرقانونی قرار دے کرانہیں مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک مقامی فلسطینی شہری اشرف فواقہ نے بتایا کہہ وہ اپنی ایک ماہ کی بیمار بچی کو لے کر اسپتال پہنچا تو اسے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں اسرائیلی پولیس کا ایک افسر بات کررہا تھا۔ اسرائیلی عہدیدار نے اشرف سے کہا کہ صور باہر میں اس میں کا چھ سال قبل تعمیر کردہ مکان بغیر اجازت کے بنایا گیا ہے جسے مسمار کیا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندے دہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔ اسرائیلی انتظامیہ سے اجازت لے کرمکان تعمیر کرنے کے باوجود ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ مکان مسماری مالکان سے کرائی جاتی ہے اور اگرکوئی مالک مکان اپنا گھر خود مسمارنہ کرے تواس سے بھاری جرمانہ وصول کیا جاتا ہے۔ اشرف فواقہ نے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اسے کہا کہ وہ اپنا مکان مسمار کردے ورنہ اسے 42 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی جرمانہ کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے متعدد مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 254 فلسطینی گھر می چھت سے محروم ہونے کے بعد کھلے آسمان تلے زندگی بسرکرنے پرمجبور ہیں۔ گذشتہ برس صور باھر کالونی میں فلسطینیوں کے 9 مکانات مسمار کردیے گئے تھے۔