اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینیوں کے خلاف نفرت کا ایک نیا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘ اونروا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ’اونروا‘ پر کڑی تنقید کی گئی ہے اور کہا ہے کہ اس ادارے کو الگ سے کام کی اجازت دینے کے بجائے اقوام متحدہ کے ہائی کمشین برائے پناہ گزین میں ضم کیا جائے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں امریکی خاتون مندوبہ نیکی ہالے سے گذشتہ ہفتے ملاقات میں بھی ’اونروا‘ کی سرگرمیوں کا معاملہ اٹھایا۔ اس موقع پر امریکی مندوبہ سے کہا گیا تھا کہ وہ اونروا کو الگ سے کام کی اجازت دینے کے بجائے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین میں شامل کریں۔
نیتن یاھو کاکہنا تھا کہ پناہ گزین صرف فلسطین نہیں بلکہ دنیا میں اس وقت کروڑوں کی تعداد میں پناہ گزین موجود ہیں۔ ان سب کے امور کی نگرانی اقوام متحدہ کا ہائی کمشن کررہا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے الگ سے ریلیف ایجنسی کیوں قائم کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کا قیام 8 دسمبر 1949ء کو جنرل اسمبلی سے منظور کردہ قرارداد 302کے بعد عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا تھا۔
’اونروا‘ اس وقت اردن، فلسطین، لبنان اور شام میں 53 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی نگرانی کی دیکھ بحال کررہا ہے۔