فلسطینی قوم نے لیلۃ القدر کی بابرکت ساعات میں پورےمذہبی جوش وخروش کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں عبادت اور ریاضت کا اہتمام کیا۔ ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ 70 ہزار فلسطینی شہری اسرائیلی پابندیاں توڑ کر مسجد اقصیٰ میں پہنچنے میں کامیاب رہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لیلۃ القدر کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے فلسطینیوں کا تانتا بندھا رہا۔ اس موقع پر قابض صہیونی فورسز نے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں پہنچنے سے روکنے کے لیے تمام مکروہ حربے استعمال کیے۔
قابض پولیس نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے 40 سال سے کم اور 12 سال سے زاید عمر کے افراد کو مسجد اقصیٰ میں جانے سے روک دیا تھا۔ لیلۃ القدر کے موقع پر بیت المقدس کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی تمام تر پابندیوں کے باوجود فلسطینی شہری قبلہ اول میں پہنچتے رہے۔ مسجد اقصیٰ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات کیے گئے تھے جنہوں نے فلسطینی شہریوں کی تلاشی کی آڑ میں توہین آمیز انداز میں ان کی شناخت پریڈ کی۔
لیلۃ القدر کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں علماء کرام کی جانب سے دروس قرآن کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نمازی رات بھر نوافل اور تلاوت کلام پاک میں مصروف رہے۔ مقامی شہریوں اور فلاحی تنظیموں نے رات کو قیام کرنے والے روزہ داروں کی سحری کا بھی اہتمام کیا جب کہ افطاری میں بھی ہزاروں فلسطینی قبلہ اول میں موجود تھے۔