فلسطین میں گذشتہ 14 جولائی کو مسجد اقصیٰ میں دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا ہے جس میں اب تک کم سے کم چار سو فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 14 جولائی کے بعد بیت المقدس میں جاری کشیدگی کے دوران 400 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں خواتین، بچے، سیاسی رہ نما، عمر رسیدہ شہریہ اور علماء بھی شامل ہیں۔
اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں فلسطینیوں کی اجتماعی گرفتاریوں کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ مسجد اقصیٰ کے اندر، بیت المقدس، غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے شہروں سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔ صرف بیت المقدس سے 300 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
جمعرات کو اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر 120 فلسطینی نمازیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں 13 خواتین شامل ہیں۔ ان میں 16 سالہ الآ رویضی اور 17 سالہ تمارا ابو لبن بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جنین سے فلسطینی سماجی کارکن ھنا توفیق حمادہ شامل ہیں۔ حمادہ و اسیران عدی ارو قصی حمادہ کی والدہ ہیں۔ اس کے دونوں بیٹے جلبوع جیل میں قید ہیں۔
اس دوران اسرائیلی فوج نے مزید فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا۔ جس کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔