فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت نام نہاد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں پانچ سینیر صحافیوں کی گرفتاری کے خلاف غرب اردن میں رام اللہ اتھارٹی اور عباس ملیشیا کے خلاف صحافتی برادری کا احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین نے زیرحراست صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے طمابق رام اللہ میں صحافیوں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نےرامی الحمد اللہ کی ماتحت پولیس کے ہاتھوں پانچ صحافیوں کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ ، بینرز اور محروس صحافیوں کی تصاویر اٹھارکھیں تھیں اور وہ بلند آواز میں ان کی رہائی کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صحافیوں کے وکیل مہند کراجہ نے کہا کہ ان کے موکلین کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی جو پہلی فرد جرم سامنے آئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاریاں سیاسی بنیادوں پر عمل میں لائی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے صحافیوں کی گرفتاریاں اور صحافتی حقوق کی پامالیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے خلاف 2008ء کے دور کے نام نہاد الزامات کے تحت تحقیقات اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی اتھارٹی سیاسی بنیادوں پر صحافیوں کا ٹرائل کررہی ہے۔
فلسطینی قانون دان محمد علیان نے بھی فلسطینی صحافیوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی اور کہا کہ وہ زیرحراست فلسطینی نامہ نگاروں کی رہائی کے لیے پوری قانونی جنگ لڑیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے پانچ فلسطینی صحافیوں کو حراست میں لینے کے بعد حراست مراکز میں ڈال دیا تھا۔