فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطینی شہداء کے جسد خاکی برف خانوں میں رکھنے پر پابندی عاید کرتے ہوئے شہداء کو ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کا حکم جاری کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی عدالت میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فلسطینی وکیل محمد محمود نے کہا کہ انہوں نے صہیونی ریاست کی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ شہداء کے جسد خاکی قبضے میں رکھنے اور انہیں سرد خانوں میں ڈالنے پر پابندی عاید کرے۔ عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کی تحویل میں موجود تمام فلسطینی شہیدوں کے جسد ہاےے خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کے احکامات صادر کرے۔
یہ درخواست ایک ایسے وقت میں دائر کی گئی ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے دو فلسطینی شہیدوں مصباح ابو صبیح اور فادی قنبر کے جسد خاکی ’ڈیجیٹل قبرستان‘ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا دعویٰ ہے کہ دونوں شہیدوں کا تعلق اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ ہے۔ اس لیے ان کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کیے جا سکتے۔
خیال رہے کہ سنہ اکتوبر 2015ء کے بعد اسرائیلی فوج نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہید کیے گئے فلسطینیوں کے جسد خاکی اپنے قبضے میں رکھنے اور کئی کئی ماہ بعد ان کی گلی سڑی میتیں واپس کرنے کا غیر انسانی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
کئی ماہ قبل شہید کیے گئے ایک درجن کے قریب فلسطینی اب بھی اسرائیلی فوج کی تحویل میں ہیں۔ شہداء کے پیارے ان کے جسد خاکی کی اہل خانہ کو حوالگی اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ان کی تدفین کا مطالبہ کررہے ہیں۔