فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کی جنگ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی بازیابی کے لیے طاقت کے تمام حربوں کے استعمال میں ناکامی کے بعد نیتن یاھو انسانی حقوق کی تنظیموں سے مدد مانگنے پر مجبور ہوگئےہیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ریڈ کراس‘ سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں کی بازیابی کے لیے صہیونی حکومت کی مدد کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے ریڈ کراس چیئرمین پیٹر ماوریر سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگی قیدی بنائےگئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے مداخلت کریں۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو نے ریڈ کراس کے مندوب سے یہ مطالبہ بیت المقدس میں ہونے والی ملاقات کے موقع پر کیا۔
اخباری رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو نے کہا کہ ’غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں[جن کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی] کو انتہائی کٹھن حالات کا سامنا ہے۔ ہم ریڈ کراس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ میں قید ہمارے فوجیوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے اور ان کی بازیابی میں تل ابیب کی مدد کرے‘۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ ریڈ کراس کمیٹی غزہ میں یرغمال زندہ یا مردہ فوجیوں کی بازیابی میں تل ابیب کی مدد کرسکتی ہے۔
بنجمن نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے غزہ میں قید فوجیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا متعدد بار مطالبہ کیا مگر ان کے مطالبات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب ریڈ کراس کمیٹی کے سربراہ ماوریر نے کہا کہ ریڈ کراس طویل عرصے سے اس علاقے میں کام کررہی ہے۔ یہ اس تنظیم کا طویل ترین آپریشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد خطے کو درپیش چیلنجز کا فعال طریقے سے حل تلاش کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے 4 صہیونی یرغمال بنا لیے تھےجن میں کم سے کم دو فوجی اہلکار بتائے جاتے ہیں۔