فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ اتھارٹی کی ایک جیل میں سیاسی بنیادوں پر قید کیے گئے فلسطینی طالب علم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے پر عباس ملیشیا کے جلادوں نے وحشیانہ تشدد جاری رکھا ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر نوجوان اور جامعہ بیرزیت کے طالب علم اسامہ مفارجہ کے والدین نے بتایا کہ عباس ملیشیا نے ان کے بیٹے کو 7 روز سے مسلسل پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔ دوران حراست اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے ساتھ چھ روز سے اسے سونے نہیں دیا گیا ہے۔
مفارجہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس اہلکار روز مرہ کی بنیاد پر ان کے بیٹے کو اذیتیں دیتے ہیں۔ انہوں نے اسامہ مفارجہ کے ساتھ ہونےوالی بدسلوکی اور بدترین ظلم کی ذمہ داری صدر محمود عباس اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ پرعاید کی اور کہا کہ اگر مفارجہ کی جان کو کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری صدر محمود عباس اور وزیراعظم الحمد اللہ پرعاید ہو گی۔
اسیر طالب کے علم کے اہل خانہ نے فلسطینی عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اسامہ مفارجہ کی رہائی اور اس پر جاری تشدد بند کرانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی پر دباؤ ڈالیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی نوجوان طالب علم کو عباس ملیشیا نے گذشتہ ہفتے بیرزیرت یونیورسٹی سے باہر نکلنے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔ اس کی گرفتاری کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔