جمعه 15/نوامبر/2024

عالمی ادارہ خوراک کو غزہ میں دوبارہ فعال بنانے کا مطالبہ

منگل 17-اکتوبر-2017

انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی ادارہ خوراک کو جنگ سے تباہ حال غزہ میں دوبارہ فعال بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطین کے ایک امدادی ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں عالمی ادارہ خوراک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی  پٹی میں اپنے پروگرام کو ازسر نو شروع کرے تاکہ غزہ کے غریب اور نادار شہریوں کی کفالت کا بندوبست کیا جاسکے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں یتیموں کے ذمہ دار ادارے ’امید انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین عبدالمالک الخضری نے 56 امدادی اداروں کی طرف سے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں درجنوں امدادی ادارے عالمی ادارہ خوراک کے تعاون سے کام کررہے تھے۔ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے بعد ان اداروں کو عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے ملنے والی امداد بھی بند ہوگئی جس کے نتیجے میں سیکڑوں بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں۔

الخضری کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک کا غزہ کے نادار طبقات کی کفالت میں قابل ذکر کردار رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں غریب گھرانوں کو خورک اور ان کےعلاج معالجے میں معاونت میں ماضی میں اہم کردار ادا کیا جاتا رہا۔

گذشتہ کچھ عرصے سے غزہ میں عالمی ادارہ خوراک کے تعاون سے چلنے والےادارے متاثر ہیں اور ان کی کارکردگی میں 68 فی صد کمی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں غزہ میں بے روزگاری، مہنگائی اور غربت میں اضافہ ہوا۔ نادار خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے امداد کی فراہمی معطل ہونے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں فلسطینی بے روزگار ہوئے اور ان کی بے روزگاری کا براہ راست منفی اثرت ان کے خاندانوں پر مرتب ہوا۔
خیال رہے کہ عالمی ادارہ خوراک نے 2014ء میں غزہ کی پٹی میں اپنے امدادی آپریشن محدود کرتے ہوئے 56 اداروں کے بجائے 35  کو امداد فراہم کی جا رہی تھی۔ کمی سے پہلے عالمی ادارہ خوراک غزہ میں 4 ہزار غریب خاندانوں کی کفالت کر رہا تھا۔

سنہ 2015ء کے اوائل میں عالمی ادارہ خوراک نے اپنے روٹی پروگرام کو آٹے میں تبدیل کردیا تھا۔ اسی طرح سالانہ چھ کے بجائے چار بار راشن کی تقسیم کی جا رہی ہے جبکہ سنہ 2016ء میں امدادی سامان کی مقدار 50 فی صد سے کم کرکے 65 فی صد کر دی تھی۔

 

مختصر لنک:

کاپی