’کرپشن کا آغاز اوپر سے نیچے کی طرف ہوتا ہے‘، اسرائیلی میڈیا میں یہ جملہ ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔ صہیونی ذرائع ابلاغ میں آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سیاست دان اور حکمران طبقہ ہی کرپٹ نہیں بلکہ کرپشن کی دل دل میں فوج کی اعلیٰ قیادت بھی سر تا پا دھنسی ہوئی ہے۔
عبرانی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج میں کرپشن کہانی نئی نہیں بلکہ برسوں سے یہ سلسلہ جاری ہے مگر فوج کی کرپشن کو زیادہ توجہ حاصل نہیں اور میڈیا پر فوج کی کرپشن کو ذرائع ابلاغ میں زیادہ اچھالا نہیں گیا، ورنہ کئی سینیر فوجی افسران کرپشن کی وجہ سے عہدوں سے برطرف کیے گئے اور بعض کو تو جیلوں کی ہوا بھی کھانا پڑی ہے۔ مگر اس کے باوجود فوج میں کرپشن عام ہے اور بد عنوانی کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے اپنی رپورٹ میں صہیونی ریاست کی ’کرپشن کہانی‘ کا سلسلہ وار جائزہ رپورٹ میں اسرائیلی فوج کی کرپشن پربھی روشنی ڈلی ہے۔ اس سے قبل مرکز نے اسرائیلی سیاست دانوں بالخصوص حکمران طبقے کی کرپشن کی تفصیلات شائع کیں۔ کرپشن صرف سیاست دانوں تک محدود نہیں بلکہ فوج، مذہبی پیشوا اور سماجی شعبے میں کام کرنے والے عناصر بھی اس بہتی گنگا میں ’حسب توفیق‘ نہا رہے ہیں۔
کرپشن کی جڑی بہت گہری ہیں
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’the marker‘ نے نو اگست 2017ء کو اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیلی فوج میں پائی جانے والی بدعنوانی کی تفصیلات شائع کیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کے بھاری بھرکم بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوجی جرنیلوں کی جیبوں میں جاتا ہے۔
اسی طرح کی ایک دوسری رپورٹ عبرانی ٹی وی 2 پرنشر کی گئی۔ اس رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ فوج میں کرپشن کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ فوج میں کے بعض اہلکار پیسے افسران کی جیب میں منتقل کرنے کے لیے انہیں پہننے والے کپڑے بھی فراہم کرتے ہیں۔
اسرائیلی ویب سائیت ’گلوبز‘ نے اپنی رپورٹ میں کرپشن کہانی کی تفصیلات شائع کی ہیں۔ ’کرپشن کہانی 630‘ میں کہا گیا ہے کہ یہ بہت گہری کرپشن ہے۔ کرپشن کی جڑی اسرائیل کی فضائی صنعت کی سب سے بڑی کمپنی’IAI‘ تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اس کپمنی کے ملازمین کی تعداد 20 ہزارسے زاید ہے۔ اس میں انجینیر ماہرین اور دیگر افراد کمپنی کو سالانہ ساڑھے تین ارب ڈالر کا منافع پہنچانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
ویب سائیٹ کی رپورٹ کے مطابق فوج میں کرپشن کے کئی حربے اور طریقے ہیں۔ ان میں مالی بدعنوانی سب سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ دھوکہ دہی، فراڈ، بد دیانتی بھی عام ہیں۔ اسرائیلی فضائی صنعت میں منظم کرپشن کی چھان بین کے دوران فوج کے 16 افسران کو گرفتار کیا گیا۔ یہ فوجی پرائیویٹ فرموں کو استعمال کرتے ہوئے کرپشن کررہے ہے تھے۔
کئی ماہ تک جاری رہنے والی خفیہ تحقیقات کے دوران 13 مشتبہ فوجیوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں ایک امل اسعد کے نام سے سامنے آیا۔ یہ صاحب کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر برائے رفاع عامہ حاییم کاٹز بھی شامل ہے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق پولیس کو ملنے والے شواہد سے پتا چلتا ہے کہ حاییم کاٹز پر دو کرپشن کیسز ہیں۔ پہلا کیس لیکوڈ پارٹی سے تعلق قائم کرنے سے انکار کرنے والے فضائی کمپنی کے ملازمین کو ملازمت سے نکالنے کا ہے جب کہ دوسرے میں سرکاری خزانےسے کاٹز ہاؤس کی تعمیرو ومرمت کا کام کرنے سے متعلق ہے۔
اخلاقیات سے عاری افسر
کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق فوج میں کرپشن کی ایک شکل اخلاقی بدعنوانی کی ہے۔ 11 جولائی 2017ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج کے ’کارکال‘ بریگیڈ کے کمانڈر العاد کوھین کو کام سے روک کر 30 دن کرپشن کی تحقیقات کی گئیں۔ موصوف پر اپنے عہدے اور منصب کا ناجائز استعمال کرتےہوئے ڈرا دھمکا کر خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ اخلاقی کرپشن مین صرف العاد کوھین اکیلا نہیں بلکہ کئی دوسرے سینیر فوجی افسران سے اس طرح کے الزامات کے بعد پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق سنہ 2016ء میں جنسی ہراسانی کے الزام میں 30 فوجی افسران پر فرد جرم عاید کی گئی۔ افسران کے علاوہ 227 فوجی سپاہیوں اور جونیر افسروں پر بھی گذشتہ نوسال کے دوران جنسی تشدد کےمقدمات قائم کیے گئے۔
کرپشن میں ملوث چند افسران کا تعارف
اسرائیل میں جب کرپشن کی بات کی جاتی ہے تو فوج میں کرپشن کرنےوالوں میں یتزحاق مردخائی کا نام سر فہرست رہے گا۔ موصوف کو کئی اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا جاتا رہا ہے۔ چھاتہ برادر دستے کی قیادت کے علاوہ وہ نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور دیگر عہدوں پر کام کرچکا ہے۔ کچھ عرصہ پیشتر اس نے تین خواتین کے ساتھ ناجائز جنسی تعلق قائم کرنے کے الزام میں ڈیڑھ سال قید کاٹی اور اس کے بعد سیاست سے سبکدوش ہوگیا۔
کرنل اوفک بوخریز بھی بریگیڈ 51 اور گولانی بٹالین کی قیادت کے ساتھ کئی اہم عسکری اور سیاسی عہدوں پر فائز ہرا ہے۔ غزہ کی پٹی میں متعدد بار مسلط کی گئی جنگوں، حفاظتی باڑ آپریشن اور کئی دوسری کارراوئیوں میں کرنل اوفک نے گولانی بریگیڈ کی قیادت کی۔ اس کے خلاف اسی بٹالین کی ایک خاتون اہلکارہ نے عصمت ریزی کا الزام عائد کیا۔ موصوف اس الزام سے سر منہ انحراف کرتے رہے۔ تاہم اس کے باوجود انہیں نو ماہ قید، فوجی عہدے میں تنزلی اور اس کے بعد سبکدوشی جیسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔
پراسرار مطالبہ
حال ہی میں اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے جرمنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے تیار کی جانے والی تین آبدوزوں کی لمبائی زیادہ رکھیں۔
اس پر جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور ان کی کابینہ نے حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا تل ابیب اس بات کی وضاحت کرے کہ آیا وہ آبدوزوں میں لمبائی میں اضافہ کیوں چاہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج آبدوزوں کی لمبائی بڑھا کر انہیں روایتی حملوں کے ساتھ ساتھ عمودی شکل میں جوہری وار ہیڈ کے استعمال کےقابل بنانا چاہتا ہے۔ ایسا صرف اسی صورت میں ہے کہ آبدوزوں کی لمبائی میں اضافہ کیا جائے۔
اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل میں اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے کئی مقربین پر کرپشن کا الزام ہے اور گذشتہ آٹھ ماہ سے اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
اس کیسز میں جرمن جہازوں کی تیاری کے مندوب میکی گانور، قومی سلامتی کے مجوزہ امیدوار افرائیل باریوسف کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ نیتن یاھو کے ایک مقرب وکیل کو گھر پر نظر بند کرنے کے بعد بحریہ کے سابق چیف جنرل الیعزر چینی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
’اسرائیلی ڈیفنس میگزین‘ میں 13 جولائی 2017ء کو شائع کی گئی’محیرالعقول کرپشن کہانی‘ کے عنوان سے رپورٹ میں آبدوزوں کے کیس میں ہونے والی کرپشن کی تفصیلات بیان کی گئی تھیں۔
اس غیرمعمولی ڈیل میں کرپشن کرنے والوں میں نیا نام وزیراعظم کے چچا زاد ڈیوڈ شمرون کا بھی شامل تھا۔
رپورٹ میں شامل کیے گئے دیگر ناموں میں اسرائیلی میزائل کے شعبے کے سابق افسر اور بحریہ کے ریٹائر چیف میگی گانور پر الزام عاید کیا گیا تھا کہ اس نے رشوت وصولی کا اعتراف کیا ہے اور اب وہ سرکاری گواہ بن چکا ہے۔ آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل میں کرپشن کرنے والے دیگر فوجی افسران میں بریگیڈیئر ایلی ماروم، کرنل رام روٹنبرگ اور دیگر شامل ہیں۔