جمعه 15/نوامبر/2024

’8 یورپی ملکوں نے اسرائیل سے ہرجانے کا مطالبہ کیوں کیا‘؟

جمعہ 20-اکتوبر-2017

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے سیکٹر ’C‘ میں یورپی یونین کے تعاون سے تعمیر کیے گئے مکانات کی مسماری کے خلاف  آٹھ یورپی ممالک نے اسرائیل سے سخت احتجاج کرتےہوئے املاک کی مسماری کے عوض ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دریائے اردن کے مغربی کنارے میں فلسطینی بدوؤں کی رہائشی ضروریات اور ان کے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکولوں کے قیام میں سرگرم آٹھ رکنی یورپی گروپ نے ایک احتجاجی مراسلہ تیارکیا ہے جسے جلد ہی اسرائیلی وزارت خارجہ تک پہنچایا جائے گا۔

اس احتجاجی مراسلے میں جہاں ان ملکوں نے غرب اردن میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے خلاف احتجاج کیا جائے گا وہیں اسرائیل سے مسماری کی کارروائیوں کے بدلے میں 30  ہزار یورو کی رقم بہ طور ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

موقر عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں ایک سینیر یورپی سفارت کار کا بیان نقل کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ 8 یورپی ملکوں کی طرف سے مشترکہ احتجاجی مراسلہ جلد ہی اسرائیلی وزارت خارجہ تک پہنچایا جائے گا۔

یہ احتجاجی مراسلہ بیلجیم کی جانب سے تیار کیا گیا ہے مگر فرانس، اسپین، سویڈن، لکسمبرگ، اٹلی، آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس میں شامل ہیں۔

مذکورہ آٹھوں یورپی ممالک اوسلو معاہدے کے تحت غرب اردن کے سیکٹر ’سی‘ میں فلسطینی شہریوں کے لیے عارضی بنیادوں پر رہائش گاہیں اسکول اور دیگر املاک تعمیر کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔

ادھر فرانسیسی اخبار ’لی مونڈ‘ نے یورپی ملکوں کے احتجاجی مراسلے کی تفصیلات شائع کی ہیں۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غرب اردن میں یورپی ملکوں کے تعاون سے تعمیر کی گئی املاک کو مسمار کرنے کے بعد ان میں موجود سامان اور قیمتی اشیاء بھی قبضے میں لے لیتا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی ریاست کی جانب سے غرب اردن میں فلسطینیوں کو مکانات اور رہائش کی ضروریات پوری کرنے میں عالمی اداروں کے کام میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔

ڈیڑھ ماہ قبل آٹھ ممالک کے سفارت کاروں نے اسرائیلی وزارت خارجہ کے یورپی امور کے ڈاریکٹرروڈیکا ڈایانا سے رابطہ کرکے ان سے سیکٹر ’سی‘ میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کاکہنا ہے کہ تل ابیب میں متعین بیلجیم کے سفیر نے فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے دوران قبضے میں لیے گئے سامان کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اسرائیل سامان واپس نہیں کرتا تو اس کے بدلے میں ہرجانہ ادا کرے۔

دوسری جانب اخبار ’ہارٹز‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب یورپی ممالک کو ان کی فلسطین میں سرگرمیوں کو روکنے پر ہرجانہ ادا نہیں کرے گا۔

صہیونی حکومت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیے بغیر غرب اردن میں اپنے طور پر کسی قسم کی تعمیرات کی مجاز نہیں۔ اگر اسرائیلی انتظامیہ کسی دوسرے ملک کی اپنی طور پر کی گئی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتی ہے تو اسرائیل کو اس کا حق حاصل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی