یورپی یونین نے فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی آباد کاری کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے صہیونی ریاست سے یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع کا سلسلہ فوری طور پربند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے سنہ 1967ء کی حدود میں نافذ العمل نہیں۔ یورپی یونین فلسطینیوں کے ساتھ تنازع کے حل تک مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی اقدامات اور سرگرمیوں کو خلاف قانون تصور کرتی ہے۔
اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دریائے اردن کے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبوں کو بند کرتے ہوئے حالیہ منصوبوں کے بارے میں وضاحت کرے کہ اس نے کیوں کر آباد کاری غیرقانونی عمل جاری رکھا ہوا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ یہودی آبادکاری کے منصوبوں سے فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں کسی امن معاہدے کے امکانات ختم ہو کر رہ جائیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ یورپی یونین نے اسرائیلی حکام سے اس معاملے کی وضاحت کے لیے کہا ہے اور اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان منصوبوں پر نظرثانی کریں گے کیونکہ یہ بامقصد امن بات چیت کی بحالی کے لیے کوششوں کے ضمن میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں‘‘۔
بیان میں یورپی یونین کے اس موقف کا اعادہ کیا گیا ہے کہ ’’یہودی آبادکاروں کے لیے مکانوں کی تعمیر سے متعلق سرگرمی بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔اس سے تنازع کا دوریاستی حل معدوم ہو کر رہ جائے گا اور پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا‘‘۔
یونین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اسرائیل نے 1967ء کی مشرق وسطیٰ جنگ میں غربِ اردن ، مشرقی بیت المقدس اور گولان کی چوٹیوں سمیت جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا، وہ اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کا حصہ نہیں ہیں۔