فلسطین کے سیکیورٹی ذریعے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کا انتظام فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کیے جانے کے پندرہ روز گذرنے کے باوجود گذرگاہ دوطرفہ آمد ورفت کے لیے کھولی نہیں جا سکی ہے۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور ’فتح‘ کے درمیان مصر کی ثالثی کے تحت طے پائے معاہدے کے مطابق رفح راہ داری کا انتظامی کنٹرول رواں ماہ کے شروع میں فلسطینی قومی حکومت کے سپرد کردیا گیا تھا۔ توقع تھی کہ رہ گذرگاہ کا انتظام قومی حکومت کے حوالے کیے جانے کےبعد بارڈر کو کھول دیا جائے گا۔
فلسطینی حکام کی طرف سے کہا گیا تھا کہ رفح گذرگاہ کو قومی حکومت کے حوالے کرنے کے چند روز بعد کھول دیا جائے گا، مگر آج بدھ پندرہ نومبر تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکومت کی طرف سے رفح گذرگاہ کو کھولنے کے لیے مصر کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاہم شہریوں کی بیرون ملک سفر کے حوالے سے بعض تکنیکی رکاوٹیں موجود ہیں جنہیں حل نہیں کیا جاسکا ہے۔ مصر کا اصرار ہے کہ رفح گذرگاہ پر تعینات سابقہ فلسطینی عملہ مکمل طور پر وہاں سے نکالا جائے اور اس کی جگہ نئے اہلکار تعینات کیے جائیں۔ یہ اطلاعات بھی آئی ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی نے یورپی یونین کے مبصرین کو بھی غزہ کی پٹی پر تعینات کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ حماس نے اسرائیل اور بین الاقوامی مندوبین کی تعیناتی پراپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی شہری امور کے زیر حسین الشیخ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ جلد ہی رفح گذرگاہ 14 جون 2007ء سے پہلے والی حیثیت کے مطابق کھول دی جائے گی۔