اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اپنے خلاف زیرتفتیش جاری کرپشن اور رشوت وصولی کے کیسز میں بچنے کی پوری کوشش کررہے ہیں مگر ہرگذرنے والا دن ان کے خلاف عاید الزمات کو مزید مضبوط کررہا ہے۔ جس کے نتیجے میں یاھو کے کیسز ان کا گھیرا مزید تنگ کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔
اسرائیل کے ایک موقر عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کاروباری شخصیت ’ارنون میلچین‘ کی معاون خصوصی ھداف کلائن نے پولیس کو ایک بیان ریکارڈکرایا ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاھو نے ارنون میلچین کو کاروباری سہولیات فراہم کرنے کے بدلے میں ان سے بھاری رقم رشوت کے طور پر وصول کی تھی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کے خلاف پولیس کے ہاں زیرتفتیش کیسز میں رشوت وصولی کیس ’1000‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس کیس میں نتین یاھو اور ان کی اہلیہ سمیت خاندان کے کئی افراد پرمبینہ طور پر رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق ھداس کلائن نے پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’ارون میلچین‘ نے نیتن یاھو اور ان کے خاندان کے لیے انتہائی مہنگے برانڈ کی ’شامپین‘ نامی شراب کی بڑی مقدار خرید کی تھی۔ یہ شراب نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ کو تحفے میں دی گئی۔ ھداس کلائن کا کہنا ہے کہ مذکورہ شراب عموما نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ کی طرف سے طلب کی جاتی تھی اور دونوں میاں بیوی کویہ شراب بے حد پسند ہے۔
کلائن نے مزید بتایا کہ نیتن یاھو کو علم تھا کہ اس کی اہلیہ کی طرف سے مہنگی شراب مانگی گئی ہے۔ انہوں نے بھی اس شراب کی بات کی تھی۔ میلچین نے نہ صرف مہنگی شراب تحفے میں دی بلکہ نیتن یاھو کو ان کی پسند کے سگار بھی پیش کیے تھے۔ کلاین کے بہ قول یہ چیزیں اس نے میلچین کے ایک ڈرائیور کے ساتھ بیت المقدس سے خرید کی تھیں۔ بعد ازاں وہ نیتن یاھو کے اہل خانہ تک پہنچائی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے خلاف رشوت وصولی کیس کے حوالے سے ھداس کلائن کا بیان ’ڈرامائی‘ ہے۔ اس سے قبل یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ نے 650 یا 700 شیکل مالیت کے تحائف وصول کیے تھے۔