اسرائیلی قوانین کے تحت ملک کے اندر مستقل بنیادوں پر کام کرنے والی کمپنیوں کو اپنے منافعوں کا 24 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، تاہم ملک کے اندر سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس میں کافی چھوٹ مل جاتی ہے۔
مالی أمور سے متعلق ایک اسرائیلی اخبار’ دی مارکر‘نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل گوگل اور فیس بک جیسی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں پر ٹیکس لگانے کی تیاری کر رہا ہے اور ایک سال کے اندر انہیں واجب الادا ٹیکس کا بل بھیج دیا جائے گا۔
بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرح یورپی یونین اور کئی دوسرے ملک بھی انٹرنیٹ پر منافع حاصل کرنے والی کمپنیوں کو اپنے ٹیکس نیٹ ورک کے دائرے میں لانا چاہتے ہیں۔
دی مارکر نے اسرائیل کی ٹیکس اتھارٹی کے چیئرمین موشے اشعر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ٹیکس کے بل کی تیاری کا کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ اور اب ٹیکس حکام یہ طے کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس کا تعین کیسے کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس حکام اس بارے میں غور و خوض کررہے ہیں کہ انٹرنیٹ کی بڑی عالمی کمپنیاں اسرائیلی صارفین سے کتنا منافع کماتی ہیں جن پر ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی ٹیکس اتھارٹی کے ایک ترجمان نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو اس خبر کی تصدیق کی، تاہم اتھارٹی کے چیئرمین اشعر نے بات کرنے سے معذرت کر لی۔
گوگل اور فیس بک کے نمائندے اس بارے میں بات کرنے کے لیے فوری طور پر دست یاب نہیں ہو سکے۔
اسرائیلی قوانین کے تحت ملک کے اندر مستقل بنیادوں پر کام کرنے والی کمپنیوں کو اپنے منافعوں کا 24 فی صد ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، تاہم ملک کے اندر سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس میں کافی چھوٹ مل جاتی ہے۔
پچھلے سال اگست میں یورپی کمشن نے الیکٹرانکس کی ایک بڑی کمپنی ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ آئرلینڈ کو 13 ارب یورو ٹیکس ادا کرے۔