اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ اسرائیل ایسے دوسرے ملکوں کی تلاش شروع کررہا ہے جو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چلنے کا ارادہ رکھتے ہوں، تاکہ القدس کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت حاصل کی جاسکے۔
اسرائیل کے موقر عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ تل ابیب حکومت کو ایسے ملکوں کی تلاش ہے جو امریکی صدر ٹرمپ کے نقش قدم پر چلنے والے ہوں یا القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے ہوئے صہیونی ریاست کی معاونت کرسکیں۔
عبرانی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ اور صہیونی ریاست کے دنیا میں موجود سفارت خانوں نے اس حوالے سے مہم شروع کردی ہے۔ اسرائیل نے فیصلہ کیا ہے وہ سفارتی تعلقات رکھنے والے ملکوں کو قائل کرے گا کہ وہ القدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت تسلیم کرلیں۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا اسرائیل کی نظرمیں ایسے کون کون سے ممالک ہیں جوامریکی صدر کے نقش قدم پر چل سکتے ہیں تاہم اسرائیل نے پالیسی یہ اختیار کی ہے کہ کسی قسم کے تصادم سے بچتے اور منفی رد عمل کے بجائے وہ دوسرے ممالک کو قائل کرے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان پر دوسرے ممالک سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ امریکا کے نقش قدم پر چلنے کا اعلان کریں اور القدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق فلپائن کے صدر روڈو ریگو دویترتےنے بھی ٹرمپ کے القدس بارے فیصلے کی حمایت کی ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ بھی عنقریب تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان کرے گا۔