جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی مزاحمت کاروں کی ’سزائے موت‘ کے اسرائیلی قانون پر غور

بدھ 3-جنوری-2018

اسرائیل کے عبرانی  ذرائع ابلاغ کے مطابق کنیسٹ [پارلیمنٹ] آج بدھ کو ’قانون تعزیرات‘ میں ترمیم کی تجویز پرغور کررہی ہے۔ اس قانون کے تحت اسرائیلی ریاست کے خلاف مزاحمت کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں قید فلسطینیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔

یہ قانون ایک ایسے وقت میں زیربحث ہے جب حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع لائبرمین نے فلسطینی مزاحمت کار 19 سالہ عمر العبد کو تین یہودی آباد کاروں کو چاقو کےوار سے ہلاک  کرنے کے الزام میں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوج نے حملہ آور عمر العبد کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے خلاف مقدمہ کی کارروائی جاری ہے موجودہ پالیسی کے تحت اسے کئی بار عمر قید کی سزا کا امکان ہے۔ تاہم صہیونی وزیر دفاع اور شدت پسند یہودی لیڈر آوی گیڈور لائبرمین نے العبد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کل بدھ کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے لائبرمین کی جماعت ’اسرائیل بیتنا‘ کی طرف سے پیش کیے گئے ایک مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس میں یہودی آبادکاروں اور فوجیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار فلسطینی مزاحمت کاروں کو سزائے موت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی