جمعه 21/مارس/2025

اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کا بل واپس لینے کا مطالبہ

جمعہ 3-مارچ-2023

انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والے گروپ یورو میڈیٹرینین مانیٹر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ صیہونی غاصب حکومت پر سخت دباؤ ڈالے تاکہ فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کےنام نہاد بل کی منظوری کو روکا جا سکے۔

انسانی حقوق گروپکی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینا بینالاقوامی معاہدوں اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔ عالمی برادری کی ذمہداری ہے کہ وہ اسرائیل میں اس طرح کے قوانی کی منظوری کا تدارک کرے۔

گذشتہ بدھ کواسرائیلی کنیسٹ مزاحمتی کارروائیوں میں قید فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کے ایکنام نہاد بل کی ابتدائی منظوری دی تھی۔

یورو میڈ مانیٹرنے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس کے دوران "یوتھ پارلیمنٹ”کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتماربن گویر کی انتخابی مہم میں ایک وعدہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا قانونمنظور کرانا بھی تھا۔ ایسے فلسطینیوں کے خلاف سزائے موت کا اطلاق جن کو اسرائیل”دہشت گرد” سمجھتا ہے۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ بن گویر نے بارہا فلسطینیوں کو "الیکٹرک چیئر” کے ذریعے پھانسی دینےکی دھمکی دی اور اب وہ اس سزا کے لیے قانون سازی کے عمل میں ہیں۔

یورو میڈ مانیٹرکی کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر لارا حمیدی نے کونسل کے سامنے اپنی تقریر میں نشاندہی کیکہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ قابض حکام فوجی عدالتوں کے تابع ہیں اور قیدیوںکے حوالے سے انصاف تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔ قیدیوں کو من مانی سزائیں سنائی جاتیہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ 99 فی صد قیدیوں کو دی جانے والی سزائوں میں انصاف کی دھجیاں اڑائیجاتی ہیں اور قیدیوں کو ظالمانہ سزائیں دی جاتی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی