انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والے گروپ یورو میڈیٹرینین مانیٹر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ صیہونی غاصب حکومت پر سخت دباؤ ڈالے تاکہ فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کےنام نہاد بل کی منظوری کو روکا جا سکے۔
انسانی حقوق گروپکی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینا بینالاقوامی معاہدوں اور عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوگی۔ عالمی برادری کی ذمہداری ہے کہ وہ اسرائیل میں اس طرح کے قوانی کی منظوری کا تدارک کرے۔
گذشتہ بدھ کواسرائیلی کنیسٹ مزاحمتی کارروائیوں میں قید فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کے ایکنام نہاد بل کی ابتدائی منظوری دی تھی۔
یورو میڈ مانیٹرنے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس کے دوران "یوتھ پارلیمنٹ”کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انتہا پسند اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتماربن گویر کی انتخابی مہم میں ایک وعدہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا قانونمنظور کرانا بھی تھا۔ ایسے فلسطینیوں کے خلاف سزائے موت کا اطلاق جن کو اسرائیل”دہشت گرد” سمجھتا ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ بن گویر نے بارہا فلسطینیوں کو "الیکٹرک چیئر” کے ذریعے پھانسی دینےکی دھمکی دی اور اب وہ اس سزا کے لیے قانون سازی کے عمل میں ہیں۔
یورو میڈ مانیٹرکی کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر لارا حمیدی نے کونسل کے سامنے اپنی تقریر میں نشاندہی کیکہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ قابض حکام فوجی عدالتوں کے تابع ہیں اور قیدیوںکے حوالے سے انصاف تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔ قیدیوں کو من مانی سزائیں سنائی جاتیہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ 99 فی صد قیدیوں کو دی جانے والی سزائوں میں انصاف کی دھجیاں اڑائیجاتی ہیں اور قیدیوں کو ظالمانہ سزائیں دی جاتی ہیں۔