اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنیسٹ [پارلیمنٹ] کل بدھ کو ’قانون تعزیرات‘ میں ترمیم کی تجویز کے تحت اسرائیلی ریاست کے خلاف مزاحمت کارروائیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں قید فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کے قانون کی ابتدائی رائے شماری میں منظوری دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کاروں کو سزائے موت دینے کا مسودہ قانون وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کی جماعت ’اسرائیل بیتنا‘ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
یہ قانون ایک ایسے وقت میں زیربحث ہے جب حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع لائبرمین نے فلسطینی مزاحمت کار 19 سالہ عمر العبد کو تین یہودی آباد کاروں کو چاقو کےوار سے ہلاک کرنے کے الزام میں پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے حملہ آور عمر العبد کو حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے خلاف مقدمہ کی کارروائی جاری ہے موجودہ پالیسی کے تحت اسے کئی بار عمر قید کی سزا کا امکان ہے۔ تاہم صہیونی وزیر دفاع اور شدت پسند یہودی لیڈر آوی گیڈور لائبرمین نے العبد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کل بدھ کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے لائبرمین کی جماعت ’اسرائیل بیتنا‘ کی طرف سے پیش کیے گئے ایک مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس میں یہودی آبادکاروں اور فوجیوں کے قتل کے الزام میں گرفتار فلسطینی مزاحمت کاروں کو سزائے موت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ایک دوسرے رکن کنیسٹ رابرٹ الیٹوف نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی سزائےموت کےقانو کو اسرائیلی اپوزیشن کی طرف سے بھی حمایت حاصل ہے۔