یورپی یونین نے اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] میں فلسطینی اسیران کو سزائے موت دیے جانے کے قانون کی ابتدائی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں یورپی یونین کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے کا قانون انسانی عزت وحرمت کےخلاف ہے۔
یورپی یونین کے سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ قصاص میں سزائے موت غیرانسانی، توہین آمیز اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔ اگر اسرائیل فلسطینیوں کو مزاحمتی کارروائیوں سے روکنے کے لیے سزائے موت کا قانون منظور کرتا ہے تو یہ قانون قانون کا فلسطینیوں کو روکنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتا۔
ادھر فلسطینی محکمہ اموراسیران نے ایک بیان میں فلسطینیوں کو سزائے موت کا قانون دینے کو مسترد کردیا ہے۔ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے صہیونی ریاست کے نئے قانون کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے مذہبی انتہا پسندوں پر مشتمل کنیسٹ نے فلسطینی مزاحمتی کارروائیوں کے الزام میں قید فلسطینیوں کو سزائے موت دینے کا قانون منظور کیا ہے۔ اس قانون پر ابتدائی رائے شماری کی گئی ہے جب کہ دوسری اور تیسری رائے شماری کے بعد وزیر دفاع کو کسی بھی فلسطینی قیدی کو سزائے موت دیے جانے کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔