برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مسلمان کمیونٹی اور انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹٰ کے زیراہتمام امریکی سفارت خانے کے باہر امریکی کے ’اعلان القدس‘ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں سیکڑوں مسلمانوں اور دوسرے شہریوں نے شرکت کی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی سفارت خانے کے باہر ہونے والے احتجاج کے دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے خلاف نعرے درج تھے۔
مظاہرے میں برمنگھم کی مساجد سے منسلک مسلمانوں، پاکستانی کمیونٹی اور دوسرے مسلمان ممالک کے شہریوں نے بھی شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں مقررین نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدرکے اعلان القدس کو واپس لینے کے لیے ٹرمپ پر دباؤ ڈالے۔ مظاہرین نے امریکی حکومت سےبھی پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کا اقدام واپس لے کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور مسلمانوں کے تیسرے مقدس شہر کی توہین ہے۔
اس موقع پر مظاہرین نے اسرائیلی جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی اور مجرمانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کی شدید مذمت کی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے برطانیہ۔ فلسطین کلب کے چیئرمین حافظ الکرمی نے کہا کہ القدس کےحوالے سےامریکی صدر کے اعلان کے خلاف نہ صرف مسلمان بلکہ غیرمسلم کمیونٹی بھی ان کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس صرف فلسطین نہیں بلکہ پوری دنیا کا سب سے اہم ترین حل طلب مسئلہ ہے۔