اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی ہزاروں فلسطینیوں میں کوئی ناکوئی اپنے ساتھ برتے جانے والے غیرانسانی سلوک کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرتا جاری رکھتا ہے۔ کوئی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف اور کوئی کوئی قید تنہائی کے خلاف خالی پیٹ سے اپنے آئینی اور انسانی کی جنگ لڑتا ہے۔ ان دنوں 60 سالہ فلسطینی الحاج رزق عبداللہ الرجوب بھی بلاجواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
الرجوب اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران میں سب سے معمر ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتالی فلسطینی رزق الرجوب نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے کے ساحل پر واقع خربہ کریسہ کے رہائشی ہیں مگر صہیونی حکومت الرجوب اور ان کے خاندان کو بے دخل کرنے کرنے کا ظالمانہ طرز عمل اختیار کیا۔
ساٹھ سالہ الرجوب کو گرفتار کرلیا گیا۔ مگر یہ ان کی پہلی گرفتاری نہیں۔ ان کی چھ عشروں پر محیط زندگی کا ایک تہائی صہیونی زندانوں کی نذر ہوا ہے۔ وہ ایک سے دوسری جیل میں منتقل ہوتے اور صہیونی خفیہ ادارے’شاباک‘ کے جلادوں کے تشدد کا نشانہ بناتے رہےہیں۔
بار بار جیلوں میں قید رکھنے کے بعد آج بھی صہیونی ان سے خوف زدہ نہیں۔ ان کا بڑھاپا بھی صہیونیوں کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے۔
الحاج رزق الرجوب کے بڑےبھائی 71 الحاج مصباح الرجوب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابو احمد کا ہمارے خاندان میں بلند مرتبہ ہے۔ الحاج الرزق وفاء اور سخاوت کے پیکر ہیں۔ ہم اپنے خاندان میں انہیں سب کا خادم قرار دیتے ہیں۔ وہ ہرتنگی اور خوشحالی میں اپنے عزیزو اقارب کی بڑھ چڑھ کر خدمت اور مدد کرتے ہیں۔ ہرخوشی اور غم میں شریک ہوتے اور صائب مشورہ دیتے ہیں۔ ان کی عدم موجودگی ان کی کمی کا شدید احساس دلاتی ہے۔
بھوک ہڑتالی رزق الرجوب کے چھوٹے بھائی 57 سالہ الحاج حمدان الرجوب کا کہنا ہے کہ رزق الرجوب اپنے پرائے اور چھوٹے بڑے ہرایک میں یکساں مقبول اور قابل احترام ہیں۔ وہ بچوں کو تحائف دینے کے حوالے سے بھی بہت مشہور ہیں۔ بچوں میں مٹھائیاں بانٹتے اور بڑے چھوٹے سے سلام میں پہل کرتے اور خندہ پیشانی سے ملتے ہیں۔
خاندان کی شادی بیاہ کے مواقع پر ابو احمد کی خاص طور پر ضرورت پڑتی ہے۔ شادی بیاہ کے سامان کی تیاری میں وہ اپنے خاندان، اقارب اور اہل علاقہ کی مدد کرتے ہیں۔
ابو احمد کے اکلوتے بیٹے احمد نے اپنے اسیر والد کے بارے میں گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد گذشتہ دو ہفتوں سے قید تنہائی، بھوک ہڑتا اور دیگر کئی مسائل کا شکار ہیں۔ ہم اللہ سے ان کی استقامت کے لیے دعا کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ رزق الرجوب نے زندگی کے 25 سال صہیونی زندانوں طرح طرح کے ظلم وتشدد کا سامنا کیا۔ صہیونی حکام انہیں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کا اہم رہ نما خیال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ الرجوب کو اسرائیلی فوج نے27 نومبر2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ان کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران صہیونی فوج نے بڑے پیمانے پر توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی اور ان کے بیٹے احمد کو بھی گرفتار کرلیا۔ ا کی گاڑی ضبط کرلی گئی۔
گرفتاری کے بعد صہیونی حکام نے الرجوب کوبلیک میل کرنا شروع کیا اور کہا کہ اگروہ فلسطین چھوڑ دیں تو انہیں رہا کیا جاسکتا ہے تاہم الحاج رزق الرجوب نے صہیونی ریاست کی بلیک میلنگ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے وہ ملک بدری پر قید کو ترجیح دیں گے۔
انہوں نے بلا جواز انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی اور ان کی بھوک ہڑتال کو تین ہفتے ہونے والےہیں۔ ان کی حالت کافی حد تک تشویشناک ہوچکی ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ الرزق کی بھوک ہڑتال ختم نہ کی گئی تو ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔