اسرائیل کی مرکزی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی ایک فلسطینی پروفیسر اور سرکردہ فلسطینی رہ نما ناصر صبحی ابو خضیر کو 16 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر فلسطینی صبحی ابو خضیر کی اہلیہ عبیر حسن بو خضیر نے صہیونی عدالت کے فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا او کہا انہیں بغیر کسی الزام کے قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سےبات عبیر االخضیر نے کہا کہ ان کے شہر کو جزیرہ نما النقب کی صحرائی جیل رامون میں رکھا گیا ہے۔ وہ 21 جون 2017ء سے پابند سلاسل ہیں۔
اسیرکی اہلیہ نے بتایا کہ ناصرالصالحی کی صحت بہت خراب ہے۔13 سال قبل وہ ایک دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی کمر میں مسلسل تکلیف رہتی ہے۔
عبیر ابو خضیر نے کہا کہ ان کے شوہر کو اسرائیلی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا پہلی نہیں۔ وہ مختلف ادوار میں 15 سال قید کی سزا کاٹ چکے ہیں۔ انہیں گذشتہ روز اسرائیلی عدالت نے سولہ ماہ قید کی سزا سنائی جس میں سے وہ آٹھ ماہ گذار چکے ہیں جب آٹھ ماہ ابھی باقی ہے۔
اسیر ناصر صالح آخری بار ساڑھے پانچ سال قید کی سزا کاٹ کر رہا ہویئے تھے جس کے بعد انہیں دوبارہ سات ماہ کے لیے پابند سلاسل کردیا گیا تھا۔
ابو خضیر فلسطین نیشنل پیپلز کانگریس کی جنرل باڈی کے رکن اور القدس میں سرکردہ فلسطینی رہ نما ہیں۔ وہ بیت المقدس کی ابو دیس یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں۔ پروفیسر ناصر پانچ بچوں کے باپ ہیں۔