اسرائیل میں پولیس کی جانب سے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی مبینہ کرپشن پران کے خلاف مقدمہ چلانے کی سفارش کے بعد نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں بہ تدریج کمی آ رہی ہے۔ اسرائیلی اخبارات میں کیے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں حصہ لینے والے 50 فی صد رائے دہندگان نے نیتن یاھو کرپٹ قرار دیتے ہوئے ان سے استعفے کامطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’معاریو‘ کے زیراہتمام ’سمیتھ‘ انسٹیٹیوٹ کی جانے سے رائے عامہ کا ایک جائزہ لیا گیا جس میں حصہ لینے والے نصف یہودیوں نے نیتن یاھو کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے ان سے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔
سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نصف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کو کرپٹ سمجھتےاور ان کے استعفے کے حق میں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف کرپشن الزمات اور رشوت ستانی پرمقدمہ چلانے کی سفارشات کے بعد نیتن یاھو کی عوامی مقبولیت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔
تین روز قبل کیے گئے ایک سروے میں کرپشن الزامات کے باوجود نیتن یاھو اور ان کی جماعت کی عوامی مقبولیت برقرار تھی۔
سروے میں حصہ لینے والے 60 فی صد رائے دہندگان کاکہنا ہے کہ نیتن یاھو کو ریاستی انتظام وانصرام میں سنگین نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحاد موجودہ بحران سے نکل جائے گا اور لیکوڈپارٹی بھی سیاسی طورپر مستحکم رہے گی تاہم وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اپنی سیاسی ساکھ کھو دیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کی صورت میں لیکوڈ پارٹی 28، یائر لبید کی زیرقیادت یش عتید 22، صہیونیت کیمپ 15، عرب اتحاد 12، کولانو 11، یسرائیل بیت بیتنو، سات، یہودت ھتورات چھ اور شاس پانچ نسستیں لے سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا موجودہ حکمران اتحاد مجموعی طور پر 65 نشستیں جیت سکتا ہے۔