فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طوباس سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی شہری فہد بنی عودہ کو پندرہ سال قید میں رکھنے کے بعد گذشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہا کردیا گیا۔ بنی عودہ کی رہائی کے دن عباس ملیشیا نے ایک کارروائی کے دوران اس کے دو بھائیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بنی عودہ کا رہائشی تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طوباس کے طمون قصبے سے ہے۔ انہیں پندرہ سال قبل اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق فہد بنی عودہ کو شمالی جنین کی الجلمہ چیک پوسٹ سے اس کے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا۔ چیک پوسٹ سے اسے ایک استقبالی قافلے کی شکل میں اس کے گھر تک لایا گیا جہاں اس کا استقبال کرنے اور رہائی پرمبارک باد دینے والوں کی ایک بڑی تعداد جمع تھی۔
فہد بنی عودہ کی گرفتاری کے بعد اس کے خلاف عاید کردہ فردم جرم میں اس پر اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ساتھ تعلق رکھنے اور اسرائیلی فوج اور صہیونی تنصیبات پرحملوں کا الزام عاید کیا گیا تھا۔
درایں اثناء حماس رہ نما الشیخ نزیہ ابو عون نے ایک پریس بیان میں بنی عودہ کی رہائی سے چندے قبل اس کے دو بھائیوں کی عباس ملیشیا کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اسرائیلی ریاست کےخاکوں میں رنگ بھرنے اور فلسطینی شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں پرعمل پیرا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عباس ملیشیا کی طرف سے دو فلسطینی شہریوں کی بلا جواز گرفتار ناقابل قبول ہے۔ انہیں فوری طورپر رہا کیا جائے بنی عودہ کے بھائیوں کو اس لیے حراست میں لیا گیا تاکہ وہ اپنے اسیر بھائی کی رہائی کی خوشی میں شریک نہ ہوسکیں۔