اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’بھرتی قانون‘ پر بحران ختم ہونے کےباوجود وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ملک میں قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کرانے کو تیار ہیں۔
عبرانی اخبار نے حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے ایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیتن یاھو حریدیم اور دیگر مذہبی جماعتوں کے ساتھ پائے جانے والے بحران کو ختم کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے باوجود ملک میں تین ماہ کے دوران پارلیمانی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم موجودہ پوزیشن میں قبل از وقت انتخابات کو اپنے مفاد میں سمجھتے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے ’لازمی فوجی سروس‘ کے عنوان سے ایک نیا قانون منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت ملک کے یہودی طبقے سے تعلق رکھنے والے تمام نوجوانوں کے لیے لازمی فوجی سروس کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ تاہم حریدیم یہودی طبقے کی طرف سے لازمی فوجی سروس کا قانون مسترد کردیا گیا تھا۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکردہ یہودی ربیوں کی طرف سے کنیسٹ کے ارکان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اس وقت تک سنہ 2019ء کے بجٹ کی منظوری نہ دیں جب تک کہ ’بھرتی قانون‘ پر پارلیمنٹ کی جنرل کمیٹی تینوں رائے شماریوں میں اس کی منظوری نہ دے دے۔
خیال رہے کہ حالیہ عرصے کے دوران مذہبی یہودیوں کی جانب سے لازمی فوجی سروس کے حوالے سے پیش کردہ قانون کے خلاف احتجاج کرتے رہےہیں۔ مذہبی یہودیوں کے احتجاج اور مخالفت کی وجہ سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اس وقت سنگین مشکلات سے دوچار ہے۔ اس نے دیگر اتحادی جماعتوں کو کہا ہے کہ وہ حکومت کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں یا قبل از وقت انتخابات کے لیے تیار رہیں۔
فی الحال مذہبی طبقے کے نوجوانوں کے جبری بھرتی کےبل پر رائے شماری کا کوئی امکان نہیں۔ اس بل کو خاتون وزیر قانون ایلیت شاکید سمیت کل تین وزراء کی حمایت حاصل ہے۔