قابض اسرائیلی حکام نے فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت کے ایک تاریخی اور خوبصورت گاؤں ’مسحہ‘ کو بھی صہیونیت کی بھینٹ چڑھا دیا۔
مقامی فلسطینی آبادی کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے غرب اردن کے مغرب میں واقع مسحہ گاؤں میں غیر مسبوق پیمانے پر کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان غیر معمولی سرگرمیوں کا مقصد یہودی کالونیوں کی توسیع اور یہودیوں کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری عمارات میں اضافہ کرنا ہے۔
صہیونیت کی بھینٹ چڑھنے والا گاؤں
مقامی فلسطینی ذرائع نے ’مرکز اطلاعات فلسطین‘ کے نامہ نگار کو بتایا کہ یہودی حکام نے مسحۃ قصبے کی وسیع اراضی پرغاصبانہ قبضے کے بعد اس پر تعمیرات شروع کر رکھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے مسحۃ کے مقام پر ٹیکنیکل کالج تعمیر کررکھا ہے اور اب اس کی توسیع کا عمل جاری ہے۔ وقت گذرنے کے ساتھ فلسطینی آبادی قیمتی اراضی سے بہ تدریج محروم اور یہودی آباد کار مستفید ہو رہے ہیں۔
مقامی فلسطینی شہری ھانی عامر نے کہا کہ اس کا گھر یہودی آباد کالونیوں میں گھرا ہوا ہے۔ چاروں اطراف میں غاصب یہودیوں کے مکانات ہیں۔ اسے اپنے گھر سے باہر جانے یا واپس آنے کے لیے ہروقت اسرائیلیوں سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ اس کے گھر کے باہر جگہ جگہ مانیٹرنگ کیمرے لگے ہوئے ہین جن کا مقصد ان پر نظر رکھنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی انتظامیہ ان کی اراضی پر مسلسل دست درازی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
کالج کی آڑ میں یہودیانے کی سازش
فلسطینی تجزیہ نگار خالد معالی کا کہنا ہے کہ مسحہ قصبے کے تین اطراف میں یہودی کالونیاں قائم کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے یہاں پر ایک ٹیکنیکل کالج تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نام نہاد کالج کی آڑ میں فلسطینیوں کی قیمتی زرعی اراضی ان سے چھین لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسحۃ کے رقبے کو ’ارائیل‘ نامی یہودی کالونی کی طرح تعلیمی مقاصد کی آڑ میں غصب کرنا چاہتا ہے۔ ارئیل کالونی کا رقبہ اسی نام سے ایک عبرانی یونیورسٹی کے لیے غصب کیا گیا جس میں 25 ہزار طلباء کی تعلیم اور قیام کے لیے تعمیراتی بلاکس بنائے گئےہیں۔
معالی کا کہنا ہے کہ مغربی سفلیت میں یہودی کالونیوں کی تعمیر وتوسیع بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مسحۃ جیسے مقبوضہ فلسطین علاقوں میں غاصبانہ کارروائیوں کے ذریعے جنیوا معاہدے کی سفارشات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔
تین یہودی کالونیاں
خالد معالی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ’مسحۃ‘ کو یہودیانے کے لیے قانا، شعری بزیکفا اور عزواسیم نامی تین یہودی کالونیاں قائم کر رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سپریم پلاننگ کونسل نے 27 اکتوبر 2017ء کو ایک نیا آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت ’القانا‘ یہودی کالونی میں موجود زیرتعمیر کالج کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔
کالج کی توسیع کی آڑ میں درجنوں فلسطینی خاندانوں کو ان کی قیمتی اراضی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ صہیونی حکام مسحہ کے مزید 2000 مربع میٹر کے علاقے کو سیکیورٹی کی آڑ میں غصب کرنا چاہتے ہیں۔